برطانوی حکومت کا اسٹریمنگ کمپنیوں کیلئے سخت قوانین لانے کا فیصلہ

June 24, 2021

برطانوی حکومت کا اسٹریمنگ کمپنیوں کیلئے سخت قوانین لانے کا فیصلہ

لندن (اے ایف پی) برطانوی حکومت نے آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کے لیے سخت قواعد وضوابط متعارف کروانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اس منصوبے کے تحت نیٹ فلکس، ڈزنی پلس اور ایمزون پرائم جیسی اسٹریمنگ سروسز کو بی بی سی، اسکائی اور آئی ٹی وی جیسے روایتی براڈکاسٹرز کی طرز پر قواعد وضوابط کا سامنا کرنا پڑے گا۔ برطانوی وزیر ثقافت اولیور ڈاؤڈن کا کہنا ہے کہ نئے ضوابط سے براڈکاسٹرز اور ویڈیو آن ڈیمانڈ سروسز کے درمیان مسابقت لائی جائے گی۔ برطانیہ میں ٹیلی وژن چینلز کو آفس آف کمیونی کیشنز (آفکام) کے طے کردہ براڈکاسٹ قواعد کے تحت کام کرنا ہوتا ہے۔ ان قواعد میں نقصان دہ مواد اور خبروں میں غیر جانبداری کا احاطہ کیا جاتا ہے۔ لیکن آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارمز پر فی الحال ان قواعد میں سے بیشتر لاگو نہیں ہوتے۔ برطانوی حکومت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ چینل 4 کی نجکاری کا ارادہ رکھتی ہے۔ چینل 4 کمرشل ذرائع سے فنڈ ہونے والا سرکاری ٹیلی وژن چینل ہے جس کی 90 فیصد آمدنی اشتہارات سے حاصل ہوتی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ نجکاری سے چینل 4 اپنے ذرائع آمدن بڑھا سکے گا، بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی حاصل کر سکے گا اور اسٹریمنگ سروسز کا مقابلہ کرنے کے لیے نئے مواد اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرنے کے قابل ہو سکے گا۔ اس حوالے سے برطانوی حکومت نے آئی ٹی وی اور چینل 5 جیسے عوامی خدمت کے چینلز کی مثال دی جو نجی ملکیت میں کامیابی سے کام کر رہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے کے سیاسی مقاصد ہیں کیونکہ حکومتی کنزرویٹیو پارٹی کے کئی سیاستدان چینل 4 پر غیر جانبداری کا الزام لگا چکے ہیں۔ لیکن چیف ایگزیکٹیو ایلکس ماہون نے چینل 4 کے سرکاری ملکیت کے ماڈل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ بے آوازوں کی آواز بن کر اور مختلف خیالات کے سامعین کی پسندیدگی کو یقینی بنا کر چینل 4 عوامی خدمت کو منافع پر ترجیح دینے کے ماڈل پر قائم ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ کوویڈ وبا کے باوجود چینل 4 اپنے متبادل مواد کی وجہ سے مزید مقبول ہوا ہے، اس پر اعتماد بڑھا ہے اور پہلے لاک ڈاؤن کے بعد سے نوجوان سامعین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق بورس جانسن کی حکومت کی نظریں لازمی لائسنس فیس پر مبنی بی بی سی کے موجودہ فنڈنگ ماڈل پر بھی ہیں جسے اسٹریمنگ سروسز کی جانب سے مقابلے کا سامنا ہے۔