افغانستان اور پاکستان کی اندرونی سلامتی

June 25, 2021

وزیراعظم عمران خان نے بدھ کے روز انٹر سروسز انٹلیجنس ایجنسی (آئی ایس آئی) ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا اور ’’قومی انٹلیجنس رابطہ کمیٹی ‘‘(نیشنل انٹلیجنس کوآرڈی نیشن کمیٹی۔ NICC) کے خصوصی اجلاس کی صدارت کی۔ اس ادارہ کا قیام وطن عزیز کی سلامتی و دفاع کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت ہے۔ حال ہی میں قائم ’’قومی انٹلیجنس رابطہ کمیٹی‘‘ حساس قومی اداروں کے مشترکہ رابطے، جائزے اور تعاون کا پلیٹ فارم ہے۔ مبصرین کے مطابق ماضی کے بعض واقعات کے حوالے سے سول اور فوجی اداروں میں رابطوں کی کمی محسوس کرتے ہوئے امریکی ہوم لینڈ سیکورٹی ڈپارٹمنٹ کی طرز پر قومی سلامتی کے لئے مربوط و موثر میکانزم کی ضرورت محسوس کی گئی۔ اس نوع کا ڈھانچہ بنانے کی بعض کوششیں کی بھی گئیں مگر اداروں کے اندرونی طریق کار سمیت کئی رکاوٹیں آڑے آتی ہیں۔ اس باب میں پچھلے برس بھی تبادلہ خیال ہوا اور وزیراعظم عمران خان نے نومبر کے مہینے میں نئے فورم کے قیام کی منظوری دیدی جس کے بعد اس سال 22جنوری کو اس ادارے کے قیام کا سرکاری نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ملک میں دو درجن سے زائد حساس تنظیمیں کام کررہی ہیں۔ نیشنل انٹلیجنس کوآرڈی نیشن کمیٹی(NICC) کا قیام درحقیقت اس ضرورت کا نتیجہ ہے جو انٹلیجنس مشینری میں اصلاحات کے لئے طویل عرصے سے محسوس کی جارہی تھی۔ توقع ہے کہ اس نئے پلیٹ فارم کے قیام سے حساس اداروں کی انفرادی و اجتماعی کارکردگی اور صلاحیت زیادہ بارآور ہوگی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں کشمیر اور افغانستان کی موجودہ صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور بریفنگ دی گئی۔ مذکورہ امور سمیت ملک کو درپیش تمام چیلنجوں پر تبادلہ خیال اس نوع کے اجلاسوں کا یقینی حصہ ہوتا ہے مگر ان کے بارے میں اشارے ہی دیے جا سکتے ہیں۔ پاکستان کو اپنے قیام کے وقت سے بقا کے جن چیلنجوں کا سامنا ہے ان میں فوج کشی ہی نہیں، مشرقی پاکستان کی پٹ سن کے لئے کلکتہ مارکیٹ بند کرکے ملک کو معاشی طور پر دیوالیہ کرنے، پانی بند کرکے ریگستان میں تبدیل کرنے، اداروں میں انارکی پیدا کرنے، انواع وا قسام کے بحران پیدا کرنے، منشیات پھیلانے اور سماجی ابتری پیدا کرنے کے منصوبوں سے لے کر دنیا بھر میں وفود بھیج کر کرکٹ کا ورلڈ کپ رکوانےکے واقعات بھی شامل ہیں۔ غیرملکی ایجنٹوں اور اندرون ملک دہشت گردی نیٹ ورک کے ذریعے ملک کو ختم کرنے کی سازشیں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم، عوام اور فوج کے تعاون، عظیم قربانیوں اور حساس اداروں کی کارکردگی کے ذریعے ناکام بنائی جا چکی ہیں۔ مگر ملک میں رونما ہونے والے دہشت گردی کے واقعات، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور 2019میں سرجیکل آپریشن کے نام پر کی گئی جارحیت سمیت پاکستان کو نقصان پہنچانے اور اس کی سلامتی پر ضرب لگانے کی کوششوں کی ایک طویل فہرست ہے جو متقاضی ہے اس بات کی کہ پاکستان کے خفیہ ادارے، جو ہمیشہ مستعد رہے ہیں، مزید مستعد رہیں اور دشمنوں میں گھس کر ان کے منصوبوں تک رسائی حاصل کریں تاکہ عملدرآمد سے پہلے ایسے منصوبوں کو ناکام بنایا جا سکے۔ موجودہ صورتحال اس اعتبار سے مستعدی کا تقاضا کرتی ہے کہ افغانستان سے امریکی و اتحادی افواج کا انخلا مکمل ہونے کا وقت جوں جوں قریب آرہا ہے وہاں تشد د کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے ۔قومی انٹلیجنس کوآرڈی نیشن کمیٹی کو، جس کی کاوشوں کو وزیراعظم کی طرف سے سراہا گیا ہے، لمحہ بہ لمحہ صورتحال پر نظر رکھنا ہوگی۔ افغانستان میں امن کا قیام پورے خطے بالخصوص پاکستان میں امن و استحکام کی ضرورت ہے۔ اس باب میں دیگر اسٹیک ہولڈرز سے انٹلیجنس امورمیں تعاون پر یقیناً توجہ دی جارہی ہوگی۔