لاہور بم دھماکہ!

June 25, 2021

صوبائی دارالحکومت لاہور کے انتہائی مصروف اور پررونق علاقے جوہر ٹائون میں اکبر چوک کے قریب بدھ کے روز ہونے والا افسوسناک کار بم دھماکہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ دہشت گرد آج بھی ہمارے بیچ موجود ہیں جو اپنے گھنائونے عزائم کی خاطر موقع کی تاک میں ہیں۔ شہر کے داخلی راستوں پر ناکے، جگہ جگہ کیمرے نصب ، ڈولفن فورس، سی ٹی ڈی اور دیگر ایجنسیوں کے ہوتے ہوئے مشکوک گاڑی یہاں تک کیسے پہنچی یہ ان اداروں کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے جس کا جلد از جلد سراغ لگا کرذمہ داروں کا تعین کیا جانا چاہئے۔ متذکر ہ واقعہ میں پانچ سالہ بچے اور باپ سمیت تین افراد جاں بحق اور 21زخمی ہوئے جن میں سے چار کی حالت تشویشناک ہے ۔ جس جگہ دھماکہ ہوا اس کے قریب ہی 200میٹر کے فاصلے پر کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کا گھر ہے جہاں پولیس اہلکار ڈیوٹی پر تعینات رہتے ہیں تاہم حافظ سعید مختلف مقدمات کے تحت جیل کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب افغانستان میں پھر سے خانہ جنگی کو ہوا ملتی دکھائی دے رہی ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئےماضی میں بھارتی خفیہ اداروں نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور اس کی آڑ میں پاکستان کو دہشت گردی کا نشانہ بنایااور آج پھر سرگرم دکھائی دے رہا ہے۔ دھماکے کی شدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ جائے وقوعہ پر تین فٹ گہرا اور آٹھ فٹ چوڑا گڑھا پڑ گیا، گاڑی کے ٹکڑے دور دور جا گرے آئی جی پنجاب انعام غنی کا کہنا ہے کہ اگر پولیس کی رکاوٹ نہ ہوتی تو گاڑی ہائی ویلیو ٹارگٹ تک پہنچ سکتی تھی۔ یہ واقعہ دہشت گردوں کا ایک پیغام ہے جسکی روشنی میں ضروری ہو چکا ہے کہ لاہور سمیت تمام شہروں میں سکیورٹی انتظامات کا بلا تاخیر ازسر نو جائزہ لیا جائے اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998