کنگز سے شکوہ کرنے والے محمد رضوان، ملتان کیلئے ہما کا سایہ بن گئے

June 29, 2021

گذشتہ سال کراچی میں جب پاکستان سپر لیگ فائیو کے میچ ہورہے تھے اس وقت ایک پریس کانفرنس میں محمد رضوان نے شکوہ کیا تھا کہ وہ پاکستان ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹسمین ہیں لیکن انہیں فرنچائز نظر انداز کررہی ہے۔کراچی کنگز نے پی ایس ایل میچوں میں محمد رضوان پر ویسٹ انڈین چیڈوک والٹن کو ترجیح دی اور کراچی نے لاہور کو شکست دے کر ٹورنامنٹ جیت لیا۔پی ایس ایل سکس کے ڈرافٹ میں محمد رضوان نے ملتان سلطانز کو جوائن کرلیا۔

ٹیم انتظامیہ نے محمد رضوان کو شان مسعود کی جگہ کپتان مقرر کردیا۔ابوظبی میں ایم ورچوئل پریس کانفرنس میں ملتان کے ہیڈ کوچ اینڈریو فلاور شکوہ کرتے ہوئے دکھائی دیئے کہ شان مسعود کو کپتان سے ہٹانے کا فیصلہ درست نہیں ، پاکستان سپر لیگ سکس میں محمد رضوان نے کپتان بنتے ہی ملتان سلطانز کو تبدیل کردیا۔ کنگز سے شکوہ کرنے والے رضوان ملتان کے لئے ہما کا سایہ بن گئے۔

یہ ٹیم کراچی میں مشکل میں تھی لیکن ابوظبی میں اس قدر اچھی کارکردگی دکھا ئی کہ ملتان سلطانز پاکستان سپر لیگ کی چیمپئن بن گئی ۔فاتح ٹیم نے لیگ کے چھٹے ایڈیشن کے فائنل میں پشاور زلمی کو 47 رنز سے شکست دے دی۔ 65 رنز کی دھواں دھار اننگز کھیلنے پر صہیب مقصودکو پلیئر آف دی فائنل اور ٹورنامنٹ کا بہترین بیٹسمین قرار دیا گیا۔ ٹورنامنٹ میں 20 وکٹیں حاصل کرنے والے شاہنواز دھانی ٹورنامنٹ کے بہترین بولر رہے۔محمد رضوان ٹورنامنٹ کے بہترین وکٹ کیپر رہے۔ ملتان سلطانز ا ور محمد رضوان کی کارکردگی پر یقینی طور پر کراچی کنگز کی انتظامیہ کو پشیمانی ہوگی ۔

محمد رضوان کی ٹیم نے کراچی کو شکست دے کر ٹورنامنٹ سے بھی باہر کیا۔ملتان کی ٹیم ایک متوازن تٰم تھی جس نے ٹرافی کے علاوہ ساڑھے سات کروڑ روپے کی انعامی رقم بھی حاصل کی۔ویسے تو ملتان کی جیت میں تمام کھلاڑیوں اور ٹیم انتظامیہ کا کردار اہم تھا لیکن کپتان رضوان کے علاوہ صہیب مقصود اور شاہ نواز دھانی جیت کے ہیرو تھے۔فائنل شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل صہیب مقصود کو سر پرائز کال ملی اور وہ حیدر علی کی جگہ پانچ سال بعد پاکستان ٹیم میں آگئے ۔انہیں مین آف دی فائنل کا ایوارڈ ملا۔صہیب مقصود(428 رنز)بہترین بیٹسمین بھی قرار پائے۔

لاڑکانہ کے نوجوان شاہ نواز دھانی (20 وکٹیں) لے کربہترین بولر بن گئے۔شاہ نواز کوبہترین ایمرجنگ کرکٹر کا ایوارڈ بھی ملا۔وکٹوں کے پیچھے چاک وچوبند محمد رضوان کو(19 شکار) کا ایوارڈ ملا۔حیران کن طور پر شاہ نواز دھانی پاکستان کی ٹی ٹوئینٹی ٹیم کا حصہ نہیں ہیں۔جبکہ2016کے بعد پہلی بار صہیب مقصود کو ان کی مسلسل محنت کا صلہ ملا۔ پاکستان سپر لیگ 6 کےلیےبنائے گئے بائیو سیکیور پروٹوکولزکی خلاف ورزی کرنے پر پشاور زلمی کے دو کھلاڑیوں، حیدر علی اور عمید آصف کو فائنل سے قبل معطل کیا گیا ۔ دونوں نے نہ صرف ببل کے باہرموجود افراد سےملاقات کی بلکہ وہ ان افراد سے مقررہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے میں بھی ناکام رہے ۔

فائنل سے ایک دن قبل پیش آنے والے اس واقعہ پر ٹورنامنٹ کے کوویڈ 19 منیجمنٹ پینل نے دونوں کھلاڑیوں کی معطلی سے متعلق فیصلہ کیا ۔ اس پینل میں بیرسٹر سلمان نصیر (پی سی بی ، چیف آپریٹنگ آفیسر) اور بابرحامد (ڈائریکٹر کمرشل پی سی بی ، اور سربراہ پی ایس ایل 6) شامل ہیں۔ بائیو سیکیور ببل کی خلاف ورزی کرنے پر حیدر علی قومی کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز سے بھی باہر ہوگئے ۔چیف سلیکٹر محمد وسیم نے کپتان بابراعظم اور ہیڈ کوچ مصباح الحق سے مشاورت کے بعد صہیب مقصود کو حیدر علی کے متبادل کی حیثیت سے اسکواڈ میں شامل کرلیا ۔ صہیب مقصوداب دورہ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز میں حیدر علی کی جگہ قومی اسکواڈ کا حصہ ہوں گے۔صہیب مقصود اس سے قبل 26 ون ڈے اور 20 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔

کہتے ہیں کہ اگر قسمت خراب ہو تو آپ کسی سے نہیں جیت سکتے۔صہیب مقصود انگلینڈ میں ہیں جبکہ پی ایس ایل میں مسلسل ناکامی سمیٹنے والے حیدر علی ٹیم سے باہر ہوکر گھر جا چکے ہیں۔گھر تو یونس خان بھی چلے گئے ہیں جنہوں نے آخری لمحات میں بیٹنگ کوچ کا عہدہ چھوڑ دیا۔یونس خان اپنی مرضی اور اصولوں پر کام کرنے میں شہرت رکھتے ہیں ۔ ایک انٹر ویو میں یونس خان سے سوال کیا کہ آپ نے قومی ٹیم کے بیٹنگ کوچ کا عہدہ کیوں چھوڑا؟

جس پر سابق ٹیسٹ کرکٹر نے جواب دینے سے انکار کیا کہ کچھ دن رہنے دیں، سب سامنے آجائے گا۔یونس خان نے کہا کہ انہیں اس عہدے کے لئے 2017 سے آفر تھی مگر اس اہم ترین عہدے کے لئے میں نے تین سال سوچ وبچار کی اور 2020 میں قومی ٹیم اور پی سی بی کو سہارا دینے کے لئے بیٹنگ کوچ کا عہدہ سنبھالا تھا مگر کسی کو سہارا نہیں چاہیے تو میں کیا کرسکتا ہوں؟، یونس خان نے کہا کہ میں بھی دیگر لوگوں کی طرح باہر آکر بورڈ کے خلاف باتیں کروں، یہ نامناسب ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 2009کی چیمپئنز ٹرافی کے بعد بورڈ کی جانب سے مجھے کپتانی کی پیشکش ہوئی تو میں نے اس وقت کےچیئرمین پی سی بی اعجاز بٹ سے کہا کہ اگر آپ مجھے کپتان بنانے چاہتے ہیں تو مجھے 2011 کے ورلڈ کپ تک کپتان برقرار رکھنے کا اعلان کریں، اگر میں ٹیم کے کھلاڑیوں کو متحد نہ کرسکا تو کپتانی چھوڑ دونگا۔ پی سی بی اور بیٹنگ کوچ یونس خان نے باہمی اتفاق رائے سے راہیں جدا کرلی ہیں۔ یونس خان کو گزشتہ سال نومبر میں 2 سال کے لیے بیٹنگ کوچ مقرر کیا گیا تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہناہے کہ یونس خان جیسی قدآور اور تجربہ کار شخصیت کو کھونا افسوسناک ہے۔

قومی کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ کی حیثیت سے یونس خان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں ، دورہ انگلینڈ میں قومی کرکٹ ٹیم کو بیٹنگ کوچ کی خدمات میسر نہیں ہوں گی تاہم دورہ ویسٹ انڈیز کے لیے یونس خان کے متبادل کا فیصلہ مناسب وقت پر کیا جائے گا۔یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کے سابق کپتان یونس خان کو 2022 کے ٹی20 ورلڈ کپ پاکستان ٹیم کا بیٹنگ کوچ مقررکیا تھا، کرکٹ کے 118 ٹیسٹ میچز میں 10 ہزار 99 رنز بنانے والے یونس خان پاکستان کی جانب سے کھیل کے سب سے طویل فارمیٹ میں 34 سنچریوں کی مدد سے 10 ہزار رنز بنانے والے واحد بیٹسمین ہیں جبکہ 265 ایک روزہ میچز میں 7 ہزار 249 اور 25 ٹی20 میچز میں 442 رنز اسکور کیے۔

یونس کی زیر قیادت پاکستان نے ٹی20 ورلڈ کپ 2009 کا چیمپئن بننے کا اعزاز بھی حاصل کیا تھا جہاں فائنل میں پاکستان نے سری لنکا کو شکست دی تھی،قومی کرکٹ ٹیم کا دورہ انگلینڈ25 جون سے 20 جولائی تک شیڈول ہے۔اس دورے میں 3 ون ڈے اور 3 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز شامل ہیں۔ قومی کرکٹ ٹیم 21 جولائی کو ویسٹ انڈیز روانہ ہو گی، جہاں اسے 24 اگست تک 5 ٹی ٹونٹی اور 2 ٹیسٹ میچز کھیلے جائیں گے۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی گرم موسم میں پی ایس ایل کھیلنے کے بعد اب انگلینڈ کے شہر ڈاربی میں ہیں۔یونس خان کا مستعفی ہونا یا صہیب مقصود کا ٹیم میں آنا دورے سے قبل شہ سرخیوں میں آگیا۔

انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے دورے پاکستان کے کئی کرکٹرز کے لئے اہم ہوں گے۔پاکستان سپر لیگ کا مکمل ہونا ،پی سی بی انتظامیہ کے لئے یقینی طور پر اطمینان کالمحہ ہے۔احسان مانی نے اگلے سال کا پی ایس ایل پاکستان میں کرانے کا اعلان کردیا ہے۔ لیکن اس ٹورنامنٹ سے قبل احسان مانی اور وسیم خان کے تین سالہ عہدے کی معیاد ختم ہوجائے گی۔دیکھیں کسے لائف لائن ملتی ہے اور کون نئی اننگز شروع کرتا ہے لیکن اگلے چند ماہ کرکٹرز کے ساتھ ساتھ پی سی بی انتظامیہ کے لئے اہم ہوں گے۔