مسجد کے اندر ٹوپیاں اور عطر فروش کا کاروبار کرنا جائز نہیں

July 09, 2021

تفہیم المسائل

سوال: عموماً مسجد کی چہار دیواری کے اندر ٹوپیاں ، مسواک وغیرہ کسی کونے میں چادر بچھا کر فروخت کرتے ہیں ،شرعاً مسجد کی چہار دیواری کے اندر نماز سے پہلے یا بعد خرید وفروخت کرنا جائز ہے ؟(محمد سعود الرحمٰن ، کراچی )

جواب:مسجد یا مسجد کے صحن میں کسی بھی طرح کی خرید وفروخت منع ہے، رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :’’ اپنی مساجد کو بچوں ، پاگلوں ،خرید وفروخت کے معاملات ،باہمی جھگڑوں ، شور وشغب ،(مجرموں پر) حدودِ الٰہی قائم کرنے اور ایک دوسرے پر تلواریں سونتنے(یعنی آپس کے لڑائی جھگڑوں) سے بچاؤ، (سُنن ابن ماجہ:750)‘‘۔دارالفکر کے مطبوعہ نسخے میں ’’شراء ‘‘ کی بجائے ’’شرار‘‘ (شریر کی جمع) کا لفظ ہے ، ممکن ہے یہ کمپوزنگ کی غلطی ہو،تاہم اس صورت میں معنیٰ ہوں گے: ’’اپنے شریروں سے بچاؤ‘‘۔

حضرت ابوہریرہ ؓبیان کرتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم کسی کو مسجد میں خرید وفروخت کرتے دیکھو تو اُس سے کہو :اللہ تیری تجارت میں نفع نہ دے اور جب کسی کو مسجد میں اپنی گم شدہ چیز تلاش کرتے دیکھو تو اُس سے کہو :اللہ کرے تجھے تیری چیز نہ ملے ،(سُنن ترمذی: 1321) ‘‘ علامہ نظام الدینؒ لکھتے ہیں:ترجمہ:’’د رزی کا مسجد میں بیٹھ کر (اُجرت پر) کپڑے سینا مکروہ ہے ، البتہ اگر بچوں کو روکنے اور مسجد کی حفاظت کے لیے بیٹھا ہے تو کوئی حرج نہیں ، اسی طرح کاتب کو مسجد میں بیٹھ کر اجرت پر لکھنے کی اجازت نہیں ، بغیر اجرت لکھ سکتا ہے ، لیکن اگر مُعلّم بچوں کو اجرت پر تعلیم دیتا ہے اور گرمی یا کسی اور ضرورت سے مسجد میں بیٹھتا ہے، تو مکروہ نہیں ہے ،(فتاویٰ عالمگیری ، جلد1،ص:110)‘‘۔

خلاصۂ کلام یہ ہے کہ مسجد ، صحنِ مسجد یا مسجد کے کسی حصے میں خریدوفروخت جائز نہیں ہے اور ٹوپیاں وغیرہ فروخت کرنے کےلیے ، عطر فروش حضرات کو مسجد سے باہر اپنا اسٹال لگانا چاہیے اور نمازی حضرات بھی اُن سے مسجد میں خریداری نہ کریں۔ لیکن اگرکوئی شخص مسجد یا اس سے وابستہ کسی کام کی خدمت پر مامور ہے اور اپنے فرائض کی ادائی کے دوران ضمناً کپڑا سیتا ہے یا کتابت کرتا ہے تو اس کی گنجائش ہے ، اسی طرح مُعلّم سائے میں بیٹھ کر بچوں کو تعلیم دے سکتا ہے ،جیسا کہ عام طور پر مساجد میں تعلیم القرآن کااہتمام ہوتا ہے۔ لیکن ٹوپیاں یا تسبیح یا عطر فروخت کرنے والے کا مسجد کے کسی مفاد سے کوئی واسطہ نہیں ہے، لہٰذا اس کا مسجد کے اندر بیٹھ کر یہ کاروبار کرنا جائز نہیں ہے ،نیز مسجد کی خدمت پر مامور شخص بھی ضمناً فقط ایساکام کرسکتا ہے، جس سے مسجد آلودہ نہ ہو ، کوئی غیر شرعی کام نہ ہو ، اس کام کے سبب (مثلاً تعویذوغیرہ دینا) وہاں اجنبی عورتوں کی آمد ورفت نہ ہو اوریہ بھی نہ ہو کہ بعض لوگ نماز کے لیے تو مسجد میں نہ آئیں اور صرف اس لین دین کے لیے آئیں ۔

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

tafheemjanggroup.com.pk