خوشیاں سمیٹنے کا ڈھنگ

July 10, 2021

ایک شاگرد اپنے استاد کے ساتھ اُن کے گاؤں گیا۔ وہ دونوں بس سے اُتر کر کھیتوں کے پاس سے گزر رہے تھے کہ اُنہیں ایک بوسیدہ جوتے کی جوڑی نظر آئی صاف لگ رہا تھا کہ کسی غریب کے ہیں جوکھیتوں میں کام کر رہا ہے۔ جوتے گیلے نہ ہوجائیں شاید اُس خیال سے اُس نے انہیں اُتار کر ایک طرف رکھ دیے ہوں گے کہ کام سے فارغ ہو کر انہیں پہن لوں گا۔ جوتے دیکھ کر شاگرد نے استاد سے کہا ، آپ اجازت دیں تو تھوڑی سی دل لگی کا سامان کرلوں ۔ جوتے چھپا دیتا ہوں ۔جب اسے جوتے نہیں ملیں گے تو اس کا رد عمل دیکھنے والا ہوگا۔

استاد نے کہا ،بیٹا! اپنے دل کی خوشی اور تفریح دوسروں کو پریشان کر کے حاصل کرنا کسی طور بھی پسندیدہ عمل نہیں ، لطف اندوز ہونے کے بجائے اپنے رب کی نعمت سے تم اس وقت ایک اور طریقے سے خوشیاں اور سعادتیں سمیٹ سکتے ہو، اپنے لیے بھی اور اس بیچارے غریب کے لیے بھی ۔

شاگرد نے کہا، ایسا کیا کروں۔

استاد نے کہا،ایسا کرو کہ جیب سے کچھ سکے نکالو اور دونوں جوتوں میں رکھ دو، پھر ہم چھپ کر اس کا ردِ عمل دیکھیں گے۔

شاگرد نے استاد کے کہنے پر عمل کرتے ہوئے جوتوں میں سکے ڈالےاور دونوں جھاڑیوں کے پیچھے چھپ گئے۔ چند ساعتوں بعد انہیں ایک شخص ننگے پیر آتا دکھائی دیا وہ سمجھ گئے کہ جوتے اس کے ہیں۔ جوتوں کے قریب آکر وہ کچھ دیر کھڑا رہا، شاید تھکن اُتار رہا تھا،پھر اُس نے جوتے میں پاوٗں ڈالا اور فوراََ ہڑبڑا کر جوتا اتار کر جھاڑاتو سکے باہر آگئے، جنہیں دیکھ اس کے چہرے پر ایک عجیب سی سرشاری تھی ، جلدی سےدوسرے جوتے کو پلٹا تو اس میں سے بھی سکے کھنکتے باہر آگئے ۔ صاف لگ رہا تھا کی آنکھوں میں تشکر کے آنسوہیں اسی لمحے وہ سجدے میں گر گیا۔

استاد، شاگرد دونوں نے سنا کہ وہ اپنے رب سے مخاطب تھا۔’’میرے مولا میں تیرا شکر کیسے ادا کروں ۔ تو کتنا کریم ہے ۔ تجھے پتہ تھا کہ میری بیوی بیمارہے ۔ بچے بھی بھوکے ہیں۔ مزدوری بھی نہیں ملی ۔ تو نے کیسے میری مدد فرمائی ۔ان پیسوں سے بیمار بیوی کا علاج بھی ہو جائے گا ۔ کچھ دنوں کا راشن بھی آ جائے گا۔ یہ سن کر استاد و شاگرد دونوں جذبات اور ان کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔

کچھ دیر کے بعد شاگرد نے کہا، استاد محترم، آپ کا آج کا سبق کبھی نہیں بھول پاؤں گا ۔ آپ نے مجھے مقصد زندگی اور اصل خوشیاں سمیٹنے کا ڈھنگ بتا دیا ہے۔ نوجوانوں آپ بھی ہر بات میں تفریح اور مزاح کا عنصر تلاش نہ کریں، بلکہ سچی خوشی حاصل کر نے کے لیے ایسے کام کریں، جس سے کسی دوسرے کی مدد ہوجائے اور اللہ بھی راضی ہو۔