غزل: پوچھیے جو حالت ہے ...

July 25, 2021

محمّد علی اشرف پاگلؔ

پوچھیے جو حالت ہے

درد کیسے راحت ہے

یوں اداس رہنا بھی

یار میری عادت ہے

آپ سے یہ کہنا تھا

آپ سے محبّت ہے

دل کہیں نہیں لگتا

آپ کی ضرورت ہے

آئینہ گروں کو بھی

پتّھروں کی حاجت ہے

تُو نہیں ملا مجھ کو

یہ بڑی اذیّت ہے

زخم کا یہ پیراہن

آپ کی عنایت ہے

اب جو مَر مٹا ہوں مَیں

آپ کو ندامت ہے؟

مَیں بکھر گیا لیکن

غم تِرا سلامت ہے

زندگی وہ ہے پاگلؔ

یوں بھی بے مروّت ہے