عیدالاضحی پر قربانی سنت ابراہیمی کی یاد تازہ کرتی ہے، مزمل حسین جماعتی

July 25, 2021

مانچسٹر(غلام مصطفی مغل)عید الاضحیٰ کے موقع پر قربانی سنت ابراہیمی کی یاد تازہ کرتی ہے۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جب خداوند کریم نے اپنے پیارے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو خدا کی راہ میں قربان کرنے کا حکم دیا تو وہ رب العالمین کے فیصلے پر سر تسلیم خم کرتے ہوئے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو مقام قربان گاہ کی طرف لے گئے۔ راستے میں شیطان نے بہکانے کی کوشش جاری رکھی لیکن حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ایمان پختہ تھا اور جب انہوں نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے کے لیے چھری چلائی تو رب العالمین نے آسمان سے فرشتہ بھیج کر حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ مینڈھا رکھ دیا، جسے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے چھری سے ذبح کر دیا، یوں امت مسلمہ کے لیے حلال جانور کی قربانی تاقیامت واجب ہو گئ۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے لیے سیکڑوں جانوروں کی قربانیاں دیں ۔آپ ﷺ نے شیر خدا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو تاکید کی کہ تامرگ ہرعید الاضحیٰ پر دو جانوروں کی قربانی کرنا، ایک میرے اور ایک اپنے نام سے۔ ان تاریخی حقائق کو پیر سید مزمل حسین جماعتی شاہ نے عید الاضحیٰ کے بابرکت موقع پر خصوصی خطبہ عید میں بیان کیا۔ انہوں نے مزیدکہا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جو صاحب استطاعت ہے اور جان بوجھ کر قربانی نہیں کرتا اسے مسجد یا پھر عیدگاہ میں عید الاضحیٰ کی نماز کے لیے ہرگز نہیں آنا چاہیے، کیونکہ وہ قربانی جیسے عظیم فرض سے جان بوجھ کر غفلت برتتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے ایسی رہنمائی چھوڑ گئے ہیں اگر ہم اس پر عمل پیرا ہوں تو مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ امت مسلمہ اور دنیا بھر کی انسانیت زندگی گزارنے کے بنیادی اصولوں سے روگردانی کر رہی ہے جسکی وجہ آج دنیا بھر میں انسان ظلم و ستم کا شکار ہیں اور حاکم وقت مفادات کی خاطر انسانیت کے ساتھ جانورں سے بھی بدتر سلوک کرنے سے گریز نہیں کر رہے ۔ انکا کہنا تھا کہ اگر دنیا امن کا گہوارہ بنانے کے لیے عالمی طاقتیں سنجیدہ ہیں تو پھر قرآن مجیدو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کر کے ہی ایسا ممکن ہے، اسکے لیے سنت ابراہیمی جیسی قربانی کی یاد کو تازہ کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ رب العالمین سے دعا ہے کہ دنیا امن کا گہوارہ بن جائے، جہاں انسانیت رنگ و نسل مذہب سے بالاتر ہو کر اتحاد و اتفاق سے زندگی بسر کر سکے اور زندگی گزارنے کے لیے قرآن وسنت پر عمل لازم ہے۔