انتخابی اصلاحات کا پیکیج سینیٹ پینل میں دوسری مرتبہ زیر بحث آئیگا

July 26, 2021

اسلام آباد (طارق بٹ) قومی اسمبلی کی جانب سے منظور شدہ بڑی انتخابی اصلاحات کا پیکیج حکومت کی جانب سے انتخابات ایکٹ میں بعض ترامیم واپس لینے کیلئے رضامندی ظاہر کرنے کے ساتھ سینیٹ پینل میں دوسری مرتبہ زیر بحث آئے گا۔ فورم کے باضابطہ طور پر جاری کردہ ایجنڈے کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان اور وزارت پارلیمانی امور کے سیکریٹریز سینیٹ قائمہ کمیٹی کو انتخابی قانون میں شامل کی گئی 72 ترامیم پر بریفنگ دیں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما تاج حیدر کی سربراہی میں بننے والی اس کمیٹی میں وزیر پارلیمانی امور، نان ووٹنگ بر بنائے منصب رکن، کے علاوہ 13 سینیٹرز شامل ہیں۔ فورم میں شامل دیگر افراد میںاعظم سواتی، فلک ناز،لیاقت ترکئی، ثانیہ نشتر، فراغ نسیم، مصطفیٰ نواز کھوکھر، فاروق، پروفیسر ساجد میر، اعظم نذیر تارڑ، عابدہ عظیم، کامران مرتضیٰ اور ہلال الرحمان شامل ہیں۔ جیسا کہ حکومت نے متنازع ترامیم واپس لینے کا عندیہ دیا ہے، اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان نے کہا ہے کہ متعدد اصلاحات آئین سے متصادم ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بڑے اسٹیک ہولڈرز اور سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرکے کوئی راستہ تلاش کریں تاکہ اتفاق رائے سے انتخابی اصلاحات سامنے آئیں۔ اٹارنی جنرل کی رائے ہے کہ نادرا الیکشن کمیشن کا متبادل نہیں ہوسکتا جو ایک آزاد آئینی دارہ ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ نادرا تکنیکی مدد فراہم کرسکتا ہے اور معاون کردار ادا کرسکتا ہے لیکن آئین کے ذریعہ ای سی پی کو دئیے گئے فرائض کو دور نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں کوئی یک طرفہ اور ایک جانب کی ترامیم نہیں کی جائیں گی۔اپنے حصے پر ای سی پی نے کم از کم 45 ترامیم پر اعتراض کیا ہے اور عوامی طور پر اپنا موقف بیان کیا ہے۔ اس نے شکایت کی ہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں اس کے سینئر عہدیداروں کو اپنے جانب کی کہانی سنانے کی اجازت نہیں تھی جب اس نے اس پیکج پر بحث کی تھی۔ مزید برآں مجوزہ انتخابی اصلاحات پر حکومت کو بھیجی گئی ای سی پی کی سفارشات کو بھی نظرانداز کیا گیا۔ سینیٹ پینل کے ارکان کا کہنا ہے کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ جلد ہی اتفاق رائے ہو جائے گا اور معاہدے تک پہنچنے کے لئے ایک طویل بحث و مباحثہ کرنا ہوگا تاکہ اصلاحات متفقہ طور پر منظور ہوجائیں جیسا کہ الیکشن ایکٹ 2017 پارلیمان سے منظور ہوگیا تھا۔