پیپلزپارٹی کے اقدامات سے لگ رہا ہے یہاں بادشاہت ہے، مصطفیٰ کمال

July 27, 2021

چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال کا پاکستان پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہنا ہے کہ کراچی میں ایک لاوا پک رہا ہے، مایوسی انتہا کو پہنچ چکی ہے، پیپلزپارٹی کے تمام اقدامات سے ایسا لگ رہا ہے کہ یہاں بادشاہت ہے۔

مصطفیٰ کمال نے احتساب عدالت میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ ایسا لگ رہا ہے کہ سندھ میں کوئی حکومت نہیں ہے، کوئی ذاتی بادشاہت ہے، کراچی میں ایک لاوا ابل رہا ہے اس کا نقصان ہوگا، ہم نے اس شہر کو را سے اس لیے الگ نہیں کیا کہ پیپلز پارٹی کا ظلم برداشت کریں۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اگر ہم نا ہو تو دو منٹ میں یہ شہر دوبارہ ویسا ہی ہوجائے، یہاں سب باتوں کا ٹورنامنٹ ہے، ٹی وی پر باتیں کرتے ہیں، ہم سندھ حکومت کی جاگیر نہیں چلنے دیں گے، ہم پیپلز پارٹی کے خلاف اپنی آواز اٹھائیں گے اور جلد لائحہ عمل دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زرداری صاحب وفاق کی اور عمران خان سندھ کی حکومت چلارہے ہیں، جو پانی لائنوں میں آتا تھا اس پر ہائیڈرنٹ بناکر پانی بیچ رہے ہیں، بچوں کو کتے کاٹ رہے ہیں کوئی بچانے والا نہیں ہے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ حیدرآباد میں پی ایم ٹی پھٹ گئی 8 لوگ جاں بحق ہوگئے، وفاق میں پی ٹی آئی کی حکومت کو چلانے کے لیے پیپلزپارٹی کی سپورٹ بہت ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف اس وقت ٹارگٹ نمبر ون ہیں، عمران خان کی حکومت کو چلانے کے لیے کراچی اور حیدرآباد والوں کو قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے، عمران خان کی حکومت چلانی ہے اور نوازشریف ٹارگٹ ہے، عمران خان کی حکومت کو چلانےکے لیے پیپلزپارٹی کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ کورونا ایس او پیز کے تحت ہزاروں لوگوں کی نوکریاں ختم ہو گئیں، کیا کورونا وائرس صرف ایک ہی وقت میں آتا ہے، کورونا کے بہانے دکانیں اور ریسٹورنٹس بند کیے جارہے ہیں، ایک منصوبے کے تحت شہر میں کاروبار تباہ کیا جا رہا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ جو لوگ غرور کر رہے ہیں وہ اپنے پولنگ ایجنٹ نہیں بٹھا سکتے تھے،کراچی میں ایک ووٹ پر ایک موٹرسائیکل دی جارہی تھی، میرے پاس پیسے دے کر ووٹ لینے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ نالوں میں قائم گھر توڑ کر کوئی جگہ نہ دی گئی تو ظلم ہے، تجاوزات سے لوگوں کو اٹھایا جائے تو وہ کہیں اور بیٹھ جائیں گے، تجاوزت اٹھانے کے لیے لوگوں کو متبادل جگہ اور کم از کم ایک لاکھ روپے دیں۔