سیلفرج نے برمنگھم اسٹورکے سامنے کے حصے کو شاندار پبلک آرٹ میں تبدیل کردیا

July 28, 2021

لندن( پ ر) سیلفرج نے گزشتہ روز برمنگھم اسٹورکے سامنے کے حصے کو عثمان یوسف زادہ کے تیار کردہ شاندار پبلک آرٹ میں تبدیل کردیا،،یہ عمارت اپنے نیلے رنگ کے بلبوں اور بڑی سلور ڈسکس کی وجہ سے مشہور تھی اور اب اس کو عثمان یوسف زادہ کے دنیا کے سب سے بڑے کینوس پر تیار کردہ سیاہ اور گلابی رنگ کے شاہکار سے ڈھک دیاگیاہے ،اس نئے آرٹ کی تنصیب انفنٹی پیٹرن ون اورIkon کی مشترکہ کاوشوں سے کی گئی ہے اس سے10,000 مربع میٹر پر محیط کم وبیش 50 میٹر بلند اور250 میٹر چوڑی برمنگھم کی اس فلک بوس عمارت کی شکل ہی تبدیل ہوگئی ہے۔انفنٹی پیٹرن ون میں نسل، محنت اور مائیگریشن کے معاملات کااحاطہ کیاگیاہے جس سے برمنگھم کے ماضی اور حال کی عکاسی ہوتی ہے لیکن اس میں خوش امیدی ،ایک دوسرے سے تعلق اورامید کا گہرا احساس بھی اجاگر ہوتاہے۔عثمان برمنگھم میں پیداہوئے وہ پاکستانی افغان تارک وطن کا بیٹاہے اوراس کے فن پارے میں کچھ آٹو بایوگرافیکل عناصر بھی شامل ہیں،لیکن اس کا بنیادی تصور بلاسرحد دنیا ہے۔سیلفرج نے شہر میں اپنے اسٹورز پرتخلیق کو سپورٹ کرنے کا عزم کررکھاہے ، اس سال کے آخر تک یہ اپنی تعمیر شدہ میں موجود رہے گا، اور اگلے سال اس کی تزئین وآرائش کیلئے اسے منہدم کردیاجائے گا ۔یہ کام گزشتہ موسم سرما میں شروع کیا گیاتھا اورکامن ویلتھ گیمز سے قبل مکمل کرلیاجائے گا۔عثمان کے تیار کردہ ڈیزائن کا انتخاب Ikon برمنگھم کی جانب سے کرائے گئے ایک بین الاقوامی مقابلے میں منتخب کیا گیا ہے ،اس کے ساتھ ہی 26 جولائی کو اسٹور کے اندر بھی آرٹ کی ایک نمائش کا اہتمام کیاجارہاہے ،آرٹ کی اس نمائش کے دوران انفنٹی پیٹرن ون میں اٹھائے گئے بعض موضوعات ،عثمان کی نئی کاوشوں اور برمنگھم کی آرٹسٹ ہیرابٹ،فروہ مولیدینا اورمریم وحید کے بعض شاہکاروں کے حوالے سے مباحثہ بھی ہوگا ،نمائش میں بعض دیگر اشیا بھی رکھی جائیں گی جن میں tote بیگز،کمبل اورویگن چمڑے کی اشیا شامل ہوں گی ان سب میں انفنٹی پیٹرن ون ڈیزائن کی جھلک موجود ہوگی ،عثمان یوسف زادہ کا کہناہے کہ میرے کام میں میری اپنی کہانی خاص طورپر میری نسلی کہانی جھلکتی ہے۔سیفرج کے کریٹو ڈائریکٹر Hannah Emslie کاکہنا ہے کہ سیلفرج برمنگھم کی کمیونٹیز کو آرٹ کے منفرد شاہکار کے ذریعہ اجاگر کررہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عثمان یوسف زادہ کا کام معنی خیز ہے اور اس کاشہر کی ثقافت سے گہرا تعلق ہے۔اس فلک بوس کو ایک ایسے وقت تبدیل کیاگیاہے جبکہ شہر خود تبدیل ہورہا ہے۔