ٹوکیو گیمز، پاکستان اولمپکس اور اسپورٹس بورڈ کے درمیان الزامات کی بوچھاڑ

July 28, 2021

کراچی( اسٹاف رپورٹر) ٹوکیو اولمپکس مکمل ہونے سے قبل ہی پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن اور پاکستان اسپورٹس بورڈ حکام نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کردی۔ شدید تنقید کے بعد پی او اے کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان اسپورٹس بورڈ نے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کیا ہوتا تو طلحہ طالب بھی میڈل جیت لیتا۔ ملک میں کھیلوں کے فروغ کی ذمہ دار پی او اے نہیں ہے ، اسپورٹس بورڈ ہے، ہمارے کھلاڑیوں کےلئے سہولتیں اور مالی مدد خطے میں سب سے کم ہیں اس کے باوجود انہوں نے زبردست پیشرفت کی ہے۔ اولمپکس سے قبل پی ایس بی کی جانب سے 440 ملین روپے کے بجٹ کی رقم واپس کرنا اچھا عمل نہیں تھا، یہ رقم ایتھلیٹس کی تربیت پر استعمال کی جاسکتی تھی۔ ریسلرز انعام بٹ، بلال ، سعدی عباس ودیگر کو فائدہ پہنچایا جاسکتا تھا۔ تاہم پاکستان اولمپکس نے آئی او سی کے ذریعے اسکالرشپس اور مالی اعانت کا انتظام کیا۔ دو لاکھ 42ہزار امریکی ڈالرز سے اولمپکس دستے کے سفری اخراجات، کوویڈ ٹیسٹنگ کی رقم اور روانگی سے قبل ڈوپ ٹیسٹنگ کٹس فراہم کیں۔ ماضی میں اسپورٹس بورڈ سفری اخراجات برداشت کرتا تھا۔ فیڈریشنز کی مالی مدد پی او اے نہیں حکومت کی ذمے داری ہے۔ پی او اے کو حکومت کی مالی اعانت حاصل ہے اور نہ ہی اس کے منتخب عہدیدار سرکاری یا غیر سرکاری ملازم ہیں۔ یہ سب رضاکارانہ کام کرتے ہیں۔ دوسری جانب ڈی جی اسپورٹس بورڈ کرنل( ر) آصف زمان نے بیان افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا ٹیسٹنگ، اولمپکس میں شریک دس کھلاڑیوں، چیف ڈی مشن ، دو کوچز اور ارشد ندیم کے اخراجات پی ایس بی نے برداشت کئے ہیں۔ کھلاڑیوں کو 40ڈالر ڈیلی الائونس بھی دیا، پہلی مرتبہ پی ایس بی کا کوئی آفیشل ساتھ نہیں گیا، طلحہ طالب اور ماہور کے ساتھ ان کے کوچز کے بجائے فیڈریشن کے عہدے دار بھیجنے کا عمل بھی ہمارا نہیں ہے۔