اسٹیٹ بینک کا حوصلہ افزا پالیسی بیان!

July 29, 2021

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود 7فیصد کی شرح پر برقرار رکھتے ہوئے جس معاشی کیفیت کی نشاندہی کی اس میں بعض حوالوں سے سست روی کے احساس کے باوجود حوصلہ افزا پیش رفت کی واضح علامتیں ہیں۔ منگل کے روز مرکزی بینک کی مونیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے اجلاس کے بعد گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر باقر رضا نے جو باتیں کہیں انہیں بینک کے جاری کردہ پالیسی بیان سے ملاکر دیکھا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ مہنگائی بڑھنے کے اعتراف کے ساتھ یہ حوصلہ بھی دیا گیا ہے کہ گرانی میں آہستہ آہستہ کمی آئے گی۔ پالیسی بیان سے غذائی درآمدات میں اضافے، زرمبادلہ ذخائر میں اضافے، کرنٹ اکائونٹ خسارے میں کمی کی نشاندہی ہوئی ہے جبکہ مالی سال 2021میں نمو 3.9فیصد سے بڑھ کر 5فیصد تک پہنچنے، اوسط مہنگائی کی شرح 7سے 9فیصد کی سطح پر لائے جانے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مارچ 2021میں جاری کھاتہ خسارہ 10برسوں کی سب سے نچلی سطح پر (یعنی جی ڈی پی کا صرف 0.6)رہا۔ زرمبادلہ کے ذخائر 17ارب ڈالر سے زائد ہوگئے۔ تعمیرات، سیمنٹ اور آٹو سیکٹر میں بہتری آئی ہے۔ مہنگائی کی اس وقت تک کی صورتحال عام لوگوں کے لئے پریشان کن ہے اور حکومتی حلقے بھی عمومی طور پر اس کا اعتراف کرتے ہیں۔ مرکزی بینک نے مہنگائی کی شرح میں کمی لانے کی ضرورت اجاگر کی ہے اور اس حوالے سے بعض امور کے مختلف پہلوئوں اور ان کے اثرات کے طور پر سامنے آنے والی تبدیلیوں کا بھی سرسری اشارہ دیا ہے۔ مرکزی بینک مختلف شعبوں کی پیداواریت اور طلب و رسد کے روزانہ کی بنیاد پر حاصل ہونے والے اعداد و شمار کی بنیاد پر معیشت کے مختلف شعبوں کی کارکردگی و کیفیت کا ممکنہ حد تک درست تجزیہ کرنے کے قابل ہوتا ہے اس لئے مستقبل کے مختصر مدتی، وسط مدتی اور طویل مدتی لائحہ عمل کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کی آرا اور مشورے حکومت، تاجروں، زراعت پیشہ افراد سمیت تمام حلقوں کی سنجیدہ توجہ کے متقاضی ہونے چاہئیں۔ منگل کے روز اسٹاک ایکسچینج میں پہلے مندی اور پھر بعد میں ملی جلی کیفیت کا جو مشاہدہ کیا گیا اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اسٹیک ہولڈرز شرح سود کے بارے میں فیصلےکے منتظر تھے۔ اب جبکہ شرح پانچویں بار 7فیصد پربرقرار رکھنے کا فیصلہ سامنے آگیا ہے تو سرمایہ کاروں کو بعض فیصلے کرنے میں یقیناً آسانی ہوئی ہوگی۔ جون کے مہینے میں اگرچہ مہنگائی کی شرح 9فیصد سے گھٹ کر 8.9فیصد ہوگئی ہے اور اس میں مزید کمی کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے تاہم اس وقت حقیقی شرح سود منفی (یعنی مہنگائی کی شرح سے کم) ہے۔ بنیادی شرح سود میں کمی کا فائدہ ہوا ہے اور معاشی سرگرمیاں بڑھی ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں کمی کے باوجود پالیسی شرح سود میں اضافے کو صرف پوائنٹس تک محدود رکھا جائے گا جبکہ مہنگائی میں کمی کی صورت میں اس شرح سود میں کمی آسکتی ہے۔ عمومی اشیائے صرف، فولاد، سیمنٹ، پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں موسمی نوعیت کی کمی دور ہونے کی توقعات، زرمبادلہ کے ذخائر 18ارب سے زائد ہو جانے، ترسیلاتِ زر بڑھنے، تعمیراتی شعبے کے پروان چڑھنے سے مواقع روزگار بڑھنے، روپے کی قدر دیگر ابھرتی منڈیوں سے ہم آہنگ ہونے، خریف کی فصلوں سے بھرپور پیداوار کے امکانات اچھی علامتوں کے طور پر دیکھے جارہے ہیں۔ ان سب کے حقیقی فوائد ویکسی نیشن کا عمل تیز کرنے سمیت کورونا وبا سے بچائو کی تدابیر پر موثر عملدرآمد سے مشروط ہیں۔ کورونا پر قابو پانے کی صورت میں اندرون ملک روشن ڈیجیٹل اکائونٹ جیسی سہولت کی فراہمی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے پھیلائو اور خدمات کا شعبہ جلد متحرک ہونے سمیت کئی امکانات ہمارے سامنے ہیں۔