ویکسین کی ڈیڈلائن

July 31, 2021

دو سال قبل کورونا بلائے ناگہانی کی طرح نازل ہوکر پوری دنیا میں پھیل گئی تو بلا تخصیص مذہب و ملک، تمام متعلقہ سائنسدان اس کا علاج دریافت کرنے میں جُت گئے۔ تاہم جب تک یہ علاج بصورت ویکسی نیشن دریافت کرکے اس کی تیاری اور ترسیل کا عمل شروع ہوا، لاکھوں انسان تہہ خاک پہنچ چکے تھے۔ تب ہم ویکسین کو ترستے تھے اور اب جبکہ یہ میسر ہے تو محض افواہوں پر کان دھرتے ہوئے ِاس سے بھاگ رہے ہیں! ویکسین بنیادی طور پہ ہمارے جسم میں متعلقہ بیماری کے کمزور ترین یا مردہ جراثیم داخل کرنے کا نام ہے جو ہمارے جسم میں جاکر ایک دفاعی نظام (اینٹی باڈیز )بنا لیتے ہیں، بعد میں اگر متعلقہ بیماری حملہ آور ہو تو اینٹی باڈیز کا لشکر ہمیں نقصان سے محفوظ رکھتا ہے۔ عوام کی طرف سے ویکسین لگوانے میں لیت و لعل کے باعث اب وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے چیئرمین اسد عمر نے وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ساتھ پریس کانفرنس میں خبردار کیا ہے کہ تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد 31اگست سے قبل ویکسی نیشن کرالیں بصورت دیگر انہیں کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ چیئرمین این سی او سی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں تاحال کورونا وبا سے متعلق غیرسنجیدہ رویہ پایا جاتا ہے، پورے پورے شہر ہفتوں کے لئے بند کرنا مسئلے کا علاج نہیں، علاج متاثرہ علاقے یا محلے کا اسمارٹ لاک ڈاؤن ہے، اگر لوگ اب بھی ویکسین کی اہمیت نہیں سمجھ رہے اور ان کی وجہ سے دوسروں کی زندگی کو بھی خطرہ ہے تو ایسے حالات میں مخصوص نوعیت کی بندش کا وقت آگیا ہے۔ ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ کراچی میں ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔ عوام کو اب اپنی اور اپنوں کی زندگیوں کے تحفظ کیلئے افواہوں کو رد کرکے پہلی فرصت میں ویکسین لگوانا چاہئے تاکہ صحت اور معاش کا سلسلہ بحال رہے۔