سندھ میں جزوی لاک ڈاؤن

August 01, 2021

سندھ میں کورونا کی نئی اور زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کا پھیلاؤ جس تیزی سے بڑھ رہا ہے، اس کے پیش نظر وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا یہ کہنا درست نظر آتا ہے کہ صورت حال پر قابو پانے کے لئے پورے صوبے میں نو دن یعنی 31جولائی سے 8اگست تک جزوی لاک ڈاؤن کا فیصلہ حکومت کی مجبوری تھا۔ جمعے کو پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیراعلیٰ نے شہریوں کو متنبہ کیا کہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا نہ گیا تو اگلے پانچ روز میں اسپتالوں میں گنجائش ختم ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 8اگست تک لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کراچی میں کورونا کے کیس زیادہ ہو رہے ہیں اور اسے روکا نہ گیا تو ڈیلٹا ویرینٹ مزید پھیلے گا۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ ان شاء اللہ 9اگست کو ہم پابندیاں ہٹانے کی پوزیشن میں ہوں گے، اگر شہریوں نے مدد کی تو بہتر نتائج آئیں گے، ہمیں تھوڑی بہت قربانی دینی ہوگی، برآمدی صنعتوں کو کھلا رکھا جائے گا، بینکوں کو کم از کم اسٹاف کے ساتھ کھلا رکھیں گے، اسٹاک ایکسچینج اور کراچی پورٹ کھلا رہے گا، کریانہ اسٹور میڈیکل اسٹور، پیٹرول پمپ، سبزی ترکاری کی دکانیں اور روٹی کے تنور کھلے رہیں گے، ریسٹورنٹوں کو صرف ڈیلیوری کی اجازت ہوگی، ٹیک اَوے بھی نہیں ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے تمام امتحانات ایک ہفتے کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان بھی کیا جبکہ متعلقہ اداروں نے اس کی تفصیلات کا اعلان کردیا ہے۔ بلاشبہ کورونا کی ڈیلٹا نامی یہ نئی قسم بھارت اور انڈونیشیا وغیرہ میں جس ہولناک ہلاکت خیزی اور تباہی کا سبب بن چکی ہے، اس کے بعد پاکستان کے کسی بھی حصے میں اسے بےقابو ہونے کا موقع نہیں دیا جانا چاہئے۔ ملک بھر میں وباء کا شکار ہونے والوں میں اضافے کی خبریں یقیناً تشویشناک ہیں۔ سندھ میں لاک ڈاؤن پر صوبے اور وفاق میں چند روز پہلے تک جو اختلاف پایا جاتا تھا، یہ امر اطمینان بخش ہے کہ این سی او سی کی حد تک باہمی رابطوں سے یہ اختلاف دور کرلیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو اس حوالے سے بتایا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے سربراہ اسد عمر اور وزیراعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کو سندھ میں جزوی لاک ڈاؤن کے فیصلے پر اعتماد میں لیا گیا ہے اور انہوں نے لاک ڈاؤن کی کامیابی میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ شہریوں کی جانوں کی حفاظت یقیناً ایسا معاملہ ہے جس پر سیاست نہیں ہونی چاہئے، وفاق اور صوبوں کو باہمی تعاون سے اس ضمن میں اختیار کی گئی حکمتِ عملی اور اقدامات کو کامیاب بنانا چاہئے۔ تاہم سندھ میں جزوی لاک ڈاؤن کے فیصلے پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور وزیراعظم کے مشیر صحت کی جانب سے حکومت سندھ کے ساتھ اپنائے گئے مفاہمانہ رویے کے برعکس وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے مختلف طرز عمل کا اظہار کیا ہے۔ سندھ حکومت کے لاک ڈاؤن کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کسی صوبے کو انفرادی فیصلے کی اجازت نہیں، این سی او سی کی ہدایت کے بغیر اقدامات درست نہیں، سندھ حکومت کے لاک ڈاؤن کے فیصلے کا بغور جائزہ لے رہے ہیں، وزیراعظم کی پالیسی بالکل واضح ہے، ہر ایسے اقدام کی مخالفت کریں گے جس سے عام آدمی کی معیشت متاثر ہو۔ اس کے جواب میں سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے اس موقف کا اظہار کیا ہے کہ سندھ میں لاک ڈاؤن کے حوالے سے وفاق کیا کہتا ہے ہمیں اس کی کوئی پروا نہیں۔ تاہم انسانی جانوں اور لوگوں کی روزی دونوں کا تحفظ ضروری ہے۔ لہٰذا اس معاملے کو متنازع بنانے اور اس پر مخالفانہ بیان بازی کرنے سے قطعی گریز کرتے ہوئے وفاق اور صوبوں کو باہمی مشاورت سے ایسی راہیں تلاش کرنی چاہئیں کہ انسانی زندگی کی زیادہ سے زیادہ بہتر حفاظت بھی ہو اور عام آدمی کی مشکلات میں بھی حتیٰ الامکان اضافہ نہ ہونے پائے۔