کورونا: کینیڈا اور پاکستان میں فرق

August 01, 2021

اپریل میں ایک ماہ کے لئے کینیڈا جانے کا پروگرام بنایا، خوش قسمتی سے ایک نجی ائر لائن کمپنی کی پروازیںکراچی آجا رہی تھیں۔ بکنگ کرائی تو معلوم ہو ا کہ کینیڈین حکومت نے تمام آنے والے مسافروں کو ویکسین کے انجکشن سرٹیفکیٹس کے باوجود ہوائی اڈے پر دوبارہ انجکشن لگانے کی پابندیوں کے علاوہ 3دن ایئر پورٹ پر ہوٹل بکنگ اور پھر 14دن گھروں یا ہوٹلز میں"Isolate" رہنے کا بھی پابند بنادیا ہے۔ان کے تمام اخراجات بھی مسافروں کو اپنی جیب سے ادا کرنے ہونگےحتیٰ کہ دوبارہ Vaccination لگانے کے بھی پیسے ادا کرناہوں گے۔ہم جب اپنی فیملی کے ساتھ کراچی ایئر پورٹ پہنچے تو مشکل سے5فیصدمسافر ماسک لگائے ہوئے تھے۔البتہ جب ہم جہاز میں سوار ہو ئے تو جہاز کے عملے نے ماسک لگانے اور اپنی اپنی سیٹوں پر مسلسل بیٹھنے کی یقینی بنائی۔دبئی سے دوسرا جہاز تبدیل کیا اور 14گھنٹے کی فلائٹ میں ماسک لگا کر کینیڈا کے ایئر پورٹ پہنچے ،دبئی اور ٹورنٹو کا ایئر پورٹ پہلی مرتبہ تقریباًخالی تھا۔لہٰذا امیگریشن سے جلدی فارغ ہو کر ایک بڑے ہال میں لاکر بٹھا دیا گیا۔انجکشن لگانے کے بعدباہر ہوٹلوں کی بسیں موجود تھیں۔قیدیوں کی طرح بسوں کو بھر کر ہوٹل پہنچایا گیا،مسافروں کے کاؤنٹرز بھی الگ تھے۔مسافروں کو خود سامان اٹھا کر جانا پڑا تاکہ ہوٹل والے کورونا سے محفوط رہیں۔مقامی مسافروں کے فلو ر بھی الگ تھے، حتیٰ کہ ہو ٹل کے کو ریڈورمیں بھی آنے جانے پر پابندی تھی اورکھانے میں بھی چند ڈشز ہی تھیں۔ایک تھیلی میں پیک کر کے کھانا باہر رکھ کردروازہ کھٹکھٹاکر یا فون پر اطلاع دے دی جاتی کہ کھانا باہر سے اٹھالیں۔خوش قسمتی سے ہماری فیملی کی رپورٹ نیگٹو آگئی اب آپ کی مرضی ہے آپ مزید رکیں یا گھروں کو روانہ ہو جائیں۔ساتھ ایک پیکٹ دیا کہ دوبارہ 10دن بعد چیک کرنا ہے کہ آپ کورونا سے متاثر تو نہیں ہوئے،گھروں کے فون نمبر لے لئے گئےتاکہ وزارت صحت کے لوگ آپ کو چیک کرسکیں کہ آپ گھر پر ہیں۔ہم دوسرے دن اپنے گھر آگئے روزانہ فون پر ایک سوالنامہ آتا تھا کہ کھانسی،بخار،نزلہ تو نہیں ہوا۔کبھی کبھی تو فون بھی آتا تھا،ایک دن محکمے والے گھر پر بھی خیریت معلوم کرنے آگئے،10دن بعد فون آیا ویڈیو فون کھولیں اور پیکٹ سے ناک میںسلائی پھرائیں،اور اسے سیلڈٹیوب میں رکھ دیں،گھر کے باہر سے وہ خود اٹھا کر سیلڈ لفافہ لے گئے۔ 72گھنٹوںکے بعد اگر نیگٹیورپورٹ آتی تو فون پر بتادیتے،اب آپ 14دن بعد آزاد ہیں اور گھروں سے باہر جاسکتے ہیں۔ ان دنوں مکمل لاک ڈاؤن تھا تو گھرو الے صرف گروسری،ادویات لینےباہر جاسکتے تھے یا پھر اگر کوئی ایمر جنسی ہو تو کم سے کم افراد ہونے چاہئیں۔ہوٹل میں صرف کھانا ٹیک آوے تھا،تمام مالز،شراب خانے،جمخانہ سب بند تھے۔پورا مہینہ لاک ڈاؤن میں گزر گیا توجون کی بکنگ کروائی۔کینیڈا میں ہر صوبے کے نظام صحت کے بارے میں صوبائی وزیر اعلیٰ اور وزارتِ صحت والے مل کر فیصلہ کرتے ہیں۔کینیڈا کی آبادی صرف ساڑھے تین کروڑ ہے،اور 10صوبے اور 3ٹیریٹری یعنی کل 13صوبے ہیں اور ہرشہری کے حقوق ہیں،علاج معالجہ بالکل مفت،بوڑھوں کے لئے شیلٹرز،بے گھروں کے لئے گھر یا کرایہ،بیروزگاروں کیلئے ماہانہ 1500ڈالر۔ لاک ڈاؤن میں گھر پر رہنے والوں کے لئے ان کی تنخواہوں کے مطابق ماہانہ ادا کیا جاتا ہے۔حتیٰ کہ بچوں کے لئے بھی لاک ڈاؤن میں ماہانہ ادا ہوتا ہے۔اسکول بند ہیں،گھروں سے آن لائن کلاسز ہو رہی ہیں۔حکومت نے خود لیپ ٹاپ مفتفراہم کیے ہیں۔ یہ معاشی نظام 1500سال قبل اسلام نے روشناس کروایا تھا،جسے بیت المال کہتے ہیں جو آج52اسلامی ملکوں میں دور دور تک رائج نہیں ہے۔ ریاستِ مدینہ اور روٹی،کپڑا،مکان کے نام پر ووٹ لے کر 74سال سے اسلام کے نام پر بننے والے واحد ملک کی ٹیکسوں،مہنگائی،بیروزگاری اور کرپشن نے جڑیں کھوکھلی کر رکھی ہیں۔عوام کو نعروں،وعدوں اور دھرنوں سے بہلانے، اپنی اپنی جیبوں کو بھرنے کے سوا کوئی اور کام ہمارے سیاستدانوں کو نہیں آتا۔کینیڈین حکومت نے اپنے سب سے طاقتور پڑوسی کی آج تک سرحدیں نہیں کھولیں اور ان کی دھمکیوں اور رکاوٹوں کے باوجود امریکی کینیڈا میں نہیں آجاسکتے کیونکہ کورونا سے مرنے والوں کی تعداد وہاں سب سے زیادہ ہے اور ادھر ہمارے ملک میں کورونا کی آڑ میں ہماری صوبائی اور مرکزی حکومتیں لا ک ڈاؤن کر کر کے اللہ کے فضل سے محفوظ ملک میں بیروز گاری،مہنگائی میں اضافے کی وجہ بن رہی ہے۔ سیاسی جلسوں ،مذہبی جلوسوں، الیکشن، دھرنوں سے کورونا نہیں پھیلتا، یہ فلاسفی کب تک چلے گی جس کی مثال کشمیرکے حالیہ الیکشن تھے جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ روزانہ پی ٹی آئی،مسلم لیگ(ن)اور پی ٹی آئی کے جلسوں میں شریک ہوتے تھےحکومتی وزیر بھی ان جلسوں میں شریک ہوتے تھے۔لیکن کہیں بھی ایس او پیز پر عمل نہیں کیا گیا۔ جب تک عوام اپنے حقوق حاصل کرنےکے لئے جدوجہد نہیںکرتے یہی ہوتا رہے گا۔ابھی ہم واپسی کی بکنگ کرا رہے تھے کہ پتا چلا کہ سند ھ میں دوبارہ لاک ڈاؤن لگادیا ہے اورزبردستی دکانیں بند کر دی گئی ہیں۔ جب سے کورونا آیا ہے، مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی پالیسی واضح نہیں۔فی الحال توکوروناسے ہمیں ڈرا رکھا ہے اور یہاں کی حکومت بھی یہی بتاتی ہے کہ پاکستان کورونا سے محفوظ نہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔