ظالموں کا پیچھا ہرجگہ

August 04, 2021

صدائے زندگی … غفار انقلابی
بھارتی حکومت کے زیرتسلط ریاست جموں و کشمیر کے علاقوں میں ظلم کی داستانیں ختم ہو نے کا نام نہیں لے رہیں - جب سے بھارت میں نریندر مودی اور اس کا ٹولہ برسرِ اقتدار آیا ہے کشمیریوں کی زندگی عزاب بنا دی گئی ہے ، خصوصی طور پر 5 اگست 2019 سے آج تک کشمیر کی پھولوں بھری وادیوں کو جہنم بنا دیا گیا ہے اور ان پر ریاستی دہشت گردی مسلط کردی گئی ہے اور وہاں بهارتی فوجی نہتے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑتے ہوئے ماورائے عدالت قتل عام کر رہے ہیں - 31 جولائی 2021 کو شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے گریز کے ایک گاوں کے 52 سالہ رہائشی محمد عبداللہ حجام ولد عبدالرحمن حجام پر ایک فوجی کیمپ کے اندر سفاقانہ تشدد ہوا جس سے اس کی موت ہو گئی ، مقامی لوگوں کے ایک گروپ نے بتایا کہ محمد عبداللہ حجام کو مبینہ طور پر تربل کے مقامی آرمی یونٹ چھتیس آرآر ( 36 RR ) کی طرف سے بلایا گیا تھا اور آرمی کیمپ کے اندر اس شخص کی موت کے بارے میں معلوم ہوا ، متوفی پانچ بچوں کا باپ تھا ، اس واقعے کے بعد پورے باگٹور علاقے کے مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے ہیں ، اس طرح کی ظالمانہ کارروائیاں روز کا معمول ہیں ، جولائی 2021 میں بھارتی فوج کی پر تشدد کارروائیوں کے نتیجے میں دو خواتین سمیت 37 کشمیری مارے گئے ، رواں سال کے ابتدائی سات ماہ میں بھارتی فوج نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما محمد اشرف صحرائی سمیت ایک سو پانچ کشمیریوں کو ماورائے عدالت مار دیا اور ان میں سے اکثر کی لاشیں لواحقین کے سپرد نہ کیں بلکہ ان کو دور دراز نامعلوم جگہ پر دفن کیا ، کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں میں سے آٹھ کشمیریوں کو جعلی مقابلوں یا دوران حراست قتل کیا گیا ، اس دوران نوجوانوں سمیت 57 کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا ، ان میں سے زیادہ تر گرفتاریاں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کی گئیں ، بھارتی فورسز نے گزشتہ ماہ 216 محاصروں اور سرچ آپریشن کے دوران 10 گھروں کو تباہ کیا ، آج جبکہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کو دوسرا سال مکمل ہو رہا ہے یورپین پارلیمنٹ کے (16) ارکان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے - ان ارکان پارلیمنٹ نے یورپی کمیشن کے صدر ارسلاوان ڈرلین اور نائب صدر جوزف بوریل کو خط لکھ کر ان کی توجہ مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال کی طرف دلائی ہے جسے ہیومن رائٹس واچ ورلڈ رپورٹ 2021 ء اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے ہیومن رائٹس کی 2018 ء 2019 ء کی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے ، 5 اگست 2019 ء میں بھارتی زیر تسلط وادی کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے لاک ڈاون کا شکار ہے ، جس کے تحت نقل و حرکت ، معلومات تک رسائی ، صحت ، تعلیم اور آزادی اظہار پر پابندی ہے ، جس کی شدت میں کووڈ 19 کی وبا سے اضافہ ہوا ہے ہوا ہے ، کشمیریوں کی حمایت میں آواز اٹھانے اور صورتحال کی مزمت کرنے پر صحافیوں اور انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے - لوگوں کو عقوبت خانوں میں ڈالا جاتا ہے ، عوامی اجتماع پر پابندی ہے ، نوجوانوں اور ارکان اسمبلی سمیت سینکڑوں لوگ زیرحراست ہیں ، خط میں کہا گیا ہے کہ عالمی انسانی حقوق کے چیمپین کی حیثیت سے یورپی یونین کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز اٹهانا ہو گی ، یورپی یونین کو عالمی برادری کی ذریعے کشمیریوں سے کئے گئے وعدوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کے لئے ساز گار ماحول پید کرنے کے ساتھ پاکستانی اور بھارتی شراکت داروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لئے اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لانا ہو گا ، دنیا بهر میں مقیم کشمیر کے سیاسی، سماجی اور سول سوسائٹی کے حلقوں نے یورپی یونین کے ممبران کی جانب سے لکھے گئے اس خط کا خیرمقدم کیا ہے ، ایسے وقت میں جبکہ بھارتی فوج کے مظالم شروع ہوئے دوسال مکمل ہو رہے ہیں اور دنیا بھر کے کشمیری اور بالخصوص برطانیہ میں مقیم کشمیری 5 اگست اور 15 اگست کو لندن میں بھارتی ہائی کمشنر اور برمنگھم میں بھارتی قونصلیٹ کی طرف پر امن مارچ کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں یورپی یونین کا توجہ دلاو خط لائقِ تحسین ہے ، بهارتی مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کے پوسٹر لگ گئے ، پوسٹرز میں کشمیریوں سے اس دن مکمل ہڑتال کرنے کی بهی اپیل کی گئی ہے ، کشمیری سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ کشمیریوں نے مودی کی زیر قیادت فاشسٹ حکومت کے غیر قانونی ، غیر آئینی یک طرفہ چالوں کو مسترد کر دیا ہے ، آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں سیاسی ، سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اپنے ایک اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ 5 اگست 2021 کو پوری ریاست جموں و کشمیر میں یوم احتجاج منایا جائے گا ، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے مبصرین سے قراردادوں کے ذریعے حق خودارادیت کا مطالبہ کیا جائے گا ، سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے ، مظفرآباد کے برہان وانی چوک سے اقوام متحدہ کے مبصر دفتر تک ریلی نکالی جائے گی اور دھرنا دیا جائے گا - برطانیہ میں مقیم دس لاکھ سے زیادہ کشمیری 5 اگست اور 15اگست جوکی بھارت کا یوم آزادی ہے کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے ، جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ نے 5 اگست کو بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے پر امن احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا ہے اور تمام کشمیریوں سے اس مظاہرے میں شرکت کی اپیل کی ہے - اس بارکا یوم سیاہ اور بھی اہم ہے کہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مٹی پلید کر نے والا بھارت اسی ماہ اگست میں سلامتی کونسل کی صدارت کر رہا ہے ، دنیا بھر کے کشمیری لوگ 5 اگست اور 15 اگست کو سلامتی کونسل کے ماہ اگست کے صدر تک یہ آواز پہنچائیں گے کہ ریاست جموں و کشمیر کی آزادی کا خواب ضرور حقیقت کا روپ دہارے گا - اور تمام ظلم ، جبر اور تشدد کی سیاہ رات اپنے منتقی انجام کو پہنچے گی ، رات کٹ جائے گی پرنور سویرا ہو گا۔