جی پی ایس فارم ٹیکنالوجی کی چوری کیلئے ای سکوٹرز کا استعمال

August 05, 2021

الندن (پی اے) جرائم پیشہ گروہ جی پی ایس فارم آلات کو نشانہ بنانے کےلئے ای سکوٹرز استعمال کر رہے ہیں ایک انشورر نے بتایا ہےکہ جرائم پیشہ گروہ برطانوی فارمز میں جھانکنے اور ہائی ویلیو جی پی ایس ٹیکنالوجی چرانے کے لئے ای سکوٹرز استعمال کر رہے ہیں این ایف یو میوچل نے کہا ہے کہ مسروقہ آلات کو بدلنے کی لاگت جو جدید فارمنگ کے ضروری حصہ کا حاطہ کرتے ہیں ایک سال میں دوگنی ہو کر 2 اعشاریہ 9 ملین پونڈ تک پہنچ گئی ہے۔ فرم نے کہا ہے کہ انتہائی منظم جرائم پیشہ گروہ نے فارم یارڈز پر نقب لگانی جاری رکھی ہے جبکہ کواڈ بائیکس کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے تاہم کورونا وائرس کے لاک ڈائونز کے موقع پر چوری کے کلیمز کی مجموعی تعداد 2020ء میں 20 فیصد کم ہوکر 43 اعشاریہ 3 ملین پونڈ رہ گئی ہے۔ ٹریکٹروں پر گلوبل پوزیشنگ سسٹمز کے آلات کی مالیت 10 ہزار پونڈ فی کس آتی ہے جو زمین کے موثر ترین استعمال کے کام آتی ہے دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کی مانگ ہے اور دیہی چوروں کا سب سے بڑا نشانہ بنی ہوئی ہے این ایف یو کی دیہی امور کی ماہر ربیکا ڈیوڈسن نے کہا ہے کہ جی پی ایس کے بغیر فصل کی کٹائی میں تاخیر ہوتی ہے اور کاشتکار کام نہیں کرپاتے ڈی ٹیکٹو کانسٹیبل کرس پگوٹ نے جس کا تعلق نیشنل وہیکل کرائم انٹیلی جنس سروس سے ہے بتایا کہ ہم جو انداز دیکھ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ گروہ ایک فاصلے سے فارمز کو دیکھتے ہیں تاکہ یہ پتہ چلا سکیں کہ مہنگی ٹریکٹر جی پی ایس کٹ کہاں سٹور کی جاتی ہے عام طور پر وہ رات کو چرانے کے لئے آتے ہیں اور اب وہ سائلنٹ الیکٹرک سکوٹرز استعمال کر رہے ہیں۔ جی پی ایس، کواڈ بائیکس اور دوسری گاڑیوں کی چوری کے انشورز کلیمز کی لاگت پچھلے سال 9 ملین پونڈ تھی جو 2019ء کے مقابلے میں صرف 2 فیصد کم ہے این ایف یو کی سالانہ دیہی جرائم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاک ڈائون، پولیس کی دیہی جرائم کی ٹیموں میں اضافے اور فارم کی سیکورٹی بڑھنے سے 2020ء میں چوری کردہ سامان کی لاگت میں کمی آئی ہے۔ ویلز اور شمالی آئرلینڈ میں سب سے زیادہ کمی آئی ہے یعنی 39 اعشاریہ 4 اور 36 اعشاریہ 9 فیصد جبکہ سکاٹ لینڈ میں 25 فیصد کمی ہوئی ہے انگلینڈ کے علاقوں میں کلیمز کی تعداد مختلف ہے یعنی نارتھ ایسٹ میں 9 اعشاریہ 7 اور مڈلینڈز میں 25 اعشاریہ 3 فیصد صرف نارتھ ویسٹ میں کلیمز کی لاگت میں 3 اعشاریہ 3 اضافہ ہوا ہے۔