حجاب پہن کر انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے والی برطانیہ کی پہلی مسلمان خاتون

August 05, 2021

برمنگھم (عمران منور، صائمہ ہارون) 22؍سالہ ابطحہ مقصود حجاب پہن کر انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے والی برطانیہ کی پہلی مسلمان خاتون ہیں اور چاہتی ہیں کہ برطانیہ کی دوسری نوجوان مسلمان لڑکیاں کرکٹ کھیلیں جو ثقافتی اور مذہی پابندیوں کے باعث ایسا کرنے کے قابل نہیں ہیں ان کے والدین کا تعلق بنیادی طور پر لاہور پاکستان سے ہے اور وہ 11جون 1999ء کو گلاسگو میں پیدا ہوئی تھیں، اس دن انگلینڈ اور سکاٹ لینڈ میں کھیلے گئے کرکٹ ورلڈ کپ کے سیمی فائنلز کو کوالیفائی کرنے کیلئے پاکستان نے زمبابوے کو شکست دی تھی وہ اس وقت انگلینڈ میں نیو شارٹ فارسیٹ 200 بال کرکٹ ٹورنامنٹ ’’دی نیڈریڈ‘‘ میں برمنگھم فونکس کیلئے کھیل رہی ہیں، انہوں نے چھوٹی عمر میں کرکٹ کھیلنے کا آغاز اپنے والد اور بھائیوں کے ساتھ اپنے گھر کے عقبی گارڈن سے کیا تھا ان کی ععر صرف 11سال تھی جب انہوں نے مقامی کرکٹ کلب یولوک میں شمولیت کی صرف 12سال کی عمر میں اور کلب جوائن کرنے کے صرف 4ماہ بعد انہیں آئرلینڈ کیخلاف ٹی20 میں سکاٹ لینڈ کی انڈر17 کی نمائندگی کیلئے سلیکٹ کرلیا گیا جہاں انہوں نے یو انڈر17 کیلئے اپنی پہلی وکٹ بھی حاصل کی برمنگھم میں ایجسٹن کرکٹ اسٹیڈیم میں جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کے کرکٹ کھیلنے کے جذبے کے پیچھے ان کے والدین اور بھائی ہیں اور انہیں خاندان کی مکمل حمایت حاصل ہے، انہوں نے اپنے والد کی حمایت کو دلچسپ قرار دیا اور بتایا کہ ان کے والد اور ماں کرکٹ کے بڑے شیدائی ہیں وہ سپورٹس سے محبت کرتے ہیں خاص طور پر ان کے والد جن کا کہنا ہے کہ کھیل بڑی اہمیت رکھتا ہے کہ آص کون سا کھیل منتخب کرتے ہیں، آپ کو ہمیشہ یہ یقین کرنا ہوگا کہ آپ صحت مند ہیں کیونکہ یہ آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کیلئے اہم ہے، کرکٹ کھیلنے کے ساتھ ابطحہ مقصود تائی کوانڈو میں بلک بیلٹ کی حاصل ہیں اور انہوں نے 11 برس کی عمر میں برٹش اور سکاٹش چیمپئن شپس میں شرکت بھی کی تھی اس وقت کرکٹ کو کیرئر کا راستہ بنانے کے بارے میں سوچا بھی نہیں تھا تاہم کرکٹ کھیلنے کا تجربہ ان کیلئے دلچسپ رہا ہے، انہوں نے بتایا کہ اپنی والدہ کو دیکھ کر 11،12سال کی عمر میں حجاب پہننے کا آغاز کیا تھا اور یہ ان کا ذاتی فیصلہ تھا درحقیقت ان کے والدین نے انہیں حجاب نہ پہننے کا چوائس دیا تھا کیونکہ اس وقت وہ بہت چھوٹی تھیں تاہم ایسا کرنے کیلئے انہوں نے اصرار کیا، ابطحہ گلاسگو یونیورسٹی میں تھرڈ ایئر کی طالبہ ہیں اور ڈنٹیڑی پڑھ رہی ہیں اور تعلیم اور کرکٹ کو سو فیصد وقت دینے کی کوشش کر رہی ہیں، ایک سال کے جواب میں کہ آیا لوگوں کو ان کے کرکٹ کے ہنر پر ان کے حجاب کے مقابلے میں زیادہ بات کرنی چاہئے تو انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں یہ بات اہم ہے کہ لوگ ان کے حجاب کے بارے میں بات کر رہے ہیں کیونکہ یہ وہ نمائندگی ہے جو اہمیت رکھتی ہے، انہوں نے جیو کو بتایا کہ انہیں کھبی ثقافتی پابندیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑا تاہم وہ آگاہ ہیں کہ دوسری مسلمان لڑکیوں کیلئے پابندیاں ہیں اور وہ ان لڑکیوں کیلئے انسپائریشن بننا چاہتی ہیں مجھے امید ہے کہ لوگ جب مجھے دیکھیں تو وہ یہ دیکھ سکیں کہ کرکٹ کھیلنا اور حجاب پہننا ممکن ہے۔لیگ سسپنز ہونے کے ناتے ان کے رول ماڈل آسٹریلیا کے شین وارن ہیں جنہیں انہوں نے گنگ آف لیگ سسپنس قرار دیا اور بتایا کہ انہوں نے یوٹیوب پر ان کی تمام ویڈیوز دیکھی ہیں اتفاق سے شین وارن نیڈرڈ کا بھی حصہ ہیں جہاں وہ لندن سپرٹ کی کوچنگ کر رہے ہیں۔