نئے وزیراعظم آزاد کشمیر مغل سردار عبدالقیوم

August 05, 2021

تحریر:علامہ عظیم جی۔۔۔مانچسٹر
آزاد جموں و کشمیر میں وزیراعظم پاکستان نےکشمیری سیاسی رہنماؤں کی توقعات سے ہٹ کر ایک نئے شخص کو وزیراعظم نامزد کرکے اپنی دور اندیشی اور مسئلہ کشمیر میں ایک نئے ولولے کو اجاگر کرنے کی سعی کی ہے، آزاد جموں و کشمیر کے نئے وزیراعظم سردارعبدالقیوم مغل آزاد جموں وکشمیر کی روایت ذات برادری سے الگ تھلگ شخصیت ہیں سردارعبدالقیوم کے وزیر اعظم بننے سے مسئلہ کشمیر میں ایک نئی جان پیدا ہونے جا رہی ہے، برطانیہ میں آباد بیشتر کشمیری جموں کشمیر کی سیاست میں ذات پات اور پرانی سیاسی وابستگیوں میں باہم دست و گریباں رہتے ہیں، غیرجانبدار اور عام کشمیریوں کا خیال ہے کہ آزاد جموں کشمیر کے سیاسی رہنماؤں نے اپنے نئے وزیراعظم سردارعبدالقیوم مغل کو منتخب کر کے آزاد کشمیر میں ذات پات اور شخصیت پرستی کی سیاست کو سرے سے رد کر دیا ہے، ان کشمیریوں کا خیال ہے کہ اب مسئلہ کشمیر پر زیادہ توجہ دی جاسکے گی اور آزاد جموں و کشمیر میں روایتی ذات برادری اوربرادری ازم کا خاتمہ ہو سکے گا، آزاد جموں و کشمیر میں اوورسیز پاکستانی کشمیری بہت زیادہ سرمایہ کاری کرنے کے خواہاں ہیں توقع کی جارہی ہے کہ سردار عبدالقیوم خان کے وزیراعظم بننے کے بعد ایسے کشمیری بھی آزاد جموں کشمیر میں سرمایہ کاری کریں گے جو برادری ازم کی توقعات پر پورے نہیں اترتے تھے، مسئلہ کشمیر کی نزاکت کی وجہ سے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کا یہ فیصلہ دور رس نتائج کاحامل ہوگا اور کشمیر کی ترقی اور آزادی کشمیر کے لئے نئی راہیں کھلتی نظر آ رہی ہیں، آزاد جموں و کشمیر میں کے انتخابات میں جو دھونس دھاندلی کے الزامات عائد کیے گئے ان کا بھی ازالہ ہو سکے گا اور آئندہ کے لیے کشمیری اپنے ووٹ کا حق انہی لوگوں کے لئے استعمال کریں گے جو مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیر کی آزادی کے لئے کام کرے گا، برطانیہ میں آباد کشمیری جو مسلم کانفرنس ،پیپلز پارٹی آزاد جموں کشمیر، پی ٹی آئی آزاد جموں و کشمیر کے ساتھ ہیں انہیں عمران خان کے اس فیصلے پر حیرت بھی ہوئی ہے اور غم و غصے کا بھی اظہار کر رہے ہیں، بیرسٹرسلطان محمود روایتی سیاست دان اور پرانے خیالات کے حامل ہیں، ان کے حامی عمران خان کے اس فیصلے سے بہت بے چین اور غم و غصے میں مبتلا ہیں تاہم سروے کے مطابق عام کشمیری برطانیہ بھر میں اور یورپ میں عمران خان کے اس نئے فیصلوں کوسرا رہے ہیں اور سردار عبدالقیوم خان کے ساتھ بڑی توقعات وابستہ کر رہے ہیں ،آزاد جموں و کشمیر میں حکومت سازی کا پہلا مرحلہ طے ہو چکا ہے، توقع ہے کہ اب آزاد جموں و کشمیر کی خوشحالی اور مقبوضہ کشمیر کی بھارت سے بازیابی کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے، بعض کشمیری رہنماؤں نے تنقید کرتے ہوئے عمران خان کے اس فیصلے کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ بیرسٹر سلطان محمود جو کہ پی ٹی آئی کے صدر تھے انہیں وزیراعظم بنایا جانا چاہیے تھا تاہم اب دیر ہو چکی ہے ممکن ہے کہ بیرسٹر سلطان محمود کو آزاد جموں و کشمیر کا صدر بنا دیا جائے بعض کشمیریوں نے کہا کہ اگر ایسا کیا گیا تو پھر آزاد جموں و کشمیر میں سیاسی ہلڑبازی کو فروغ ملے گا ،توقع ہے کہ اب مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے پاکستانی حکومت اپنا کردار ادا کرے گی۔