روزگار کیلئے مائیکرو فنانس کو احساس پروگرام سے جوڑا جائے، ماہرین

August 05, 2021

کراچی (جنگ نیوز) مائیکرو فنانس کو زکوۃٰ ، قرض حسنہ اور احساس پروگرام سے جوڑ دیا جائے تاکہ روزگار پیدا ہو، ملک میں مینو فیکچرنگ کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے، جوڈیشل سسٹم کو بہتر بنانے سے سارے مسائل خود بخود بہتر ہوجائیں گے۔ ان خیالات کااظہار ماہرین نے شوریٰ ہمدرد کراچی کے آن لائن اجلاس میں کیا ۔ ماہر معاشیات ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی مہمان خصوصی تھے جبکہ اجلاس کی سربراہی اسپیکر شوریٰ ہمدرد کراچی جسٹس (ر) حاذق الخیری نے کی۔ شوریٰ ہمدرد کی صدر سعدیہ راشد نے بھی خطاب کیا جبکہ دیگر مقررین میں ظفر اقبال ، انوار صدیقی، کرنل (ر)مختار بٹ ، کموڈور (ر)سدید انور ملک ، مسرت اکرم ، ابن الحسن رضوی ، پروفیسر ڈاکٹر شاہین حبیب اور انور عزیز جکارتہ والا شامل تھے۔ اجلاس کا موضوع ’بجٹ 2021-22ء ، امکانات اور توقعات تھا۔ ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا کہ بجٹ خسارے کا بجٹ ہے۔ اس کو پیش کرنے سے قبل صوبوں سے کہا گیا تھا کہ جو فنڈز اُنہیں این ایف سی ایوارڈ کی مد میں ملے ہیں اُنہیں پوری طرح مختص نہ کریں بلکہ 570ارب روپے کی بچت کریں تاکہ وفاقی حکومت کا بجٹ خسارہ کم ہو، 18ویں ترمیم کے بعد صوبائی بجٹ کی اہمیت بڑھ گئی ہے ٹیکس چوری مسلسل جاری ہے، جس کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے ۔ ظفر اقبال نے کہا کہ یہ ایک روایتی بجٹ ہے اس میں ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لیے دیگر شعبہ جات پر توجہ نہیں دی گئی۔ انوار صدیقی نے کہا کہ بجٹ متوازن ہے، ایس ایم ایز کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ کرنل (ر)مختار بٹ نے کہ خسارے کا بجٹ عوام دوست نہیں ہوتا۔ ہر سال عوام پر ٹیکس میں اضافہ کردیا جاتا ہے۔ کموڈور (ر)سدید انور ملک نے کہا کہ غیر ملکی سیاحت کو فروغ دینے سے پہلے ملکی سیاحت کو فروغ دینا ہوگا اور سیاحتی سہولتوں میں مزید بہتری پیدا کرنا ہوگی۔ مسرت اکرم نے کہا کہ حکومتی مجبوریاں اپنی جگہ لیکن بجٹ کو ہمیشہ حصول یافتگان کے باہمی مشورے سے بنانا چاہیے۔ ابن الحسن رضوی نے کہا کہ یہ بجٹ مشکل حالات میں سامنے آیا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر شاہین حبیب نے کہا کہ ملک اقتصادی بدحالی کا شکار ہورہا ہے۔ حکومت سے توقع تھی کہ وہ برآمدات کو بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات لے گی تاہم ایسا نہیں ہوا۔