طالبان کی کامیابیاں افغان افواج کی طاقت سے متعلق شکوک و شبہات کا باعث

August 05, 2021

کابل (اے ایف پی) طالبان کی کامیابیاں افغان افواج کی طاقت سے متعلق شکوک و شبہات کا باعث بن رہی ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغان فوج نفسیاتی طور پر شکست خوردہ لیکن طالبان کیلئے شہری علاقوں پر قبضہ مشکل ہے۔ تفصیلات کے مطابق، غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد افغان افواج کو طالبان کا سخت چیلنج درپیش ہے۔ طالبان کی کامیابیاں افغان افواج کی طاقت سے متعلق شکوک وشبہات پیدا کررہی ہیں۔ امریکا نے اربوں ڈالرز افغان افواج پر خرچ کیے انہیں جدید اسلحہ سے لیس کیا یہاں تک کے جنگی ہیلی کاپٹرز، مسلح گاڑیاں اور سرویلنس ڈرونز تک انہیں فراہم کیے۔ افغان مسلح افواج 3 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے، جب کہ طالبان محض گوریلا فورس ہے، جس کے پاس فضائیہ بھی نہیں ہے۔ گزشتہ برس کے اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق ان کی تعداد 55 ہزار سے 85 ہزار جنگجوئوں تک محدود تھی۔ طالبان عموماً بلیک مارکیٹ سے ملنے والا اسلحہ استعمال کرتے ہیں جو کہ اے کے-47 کی مختلف اقسام یا دیگر سوویت اسلحے پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ افغان افواج سے ملنے والے اسلحے کو بھی وہ استعمال کرتے ہیں جو ان سے مسلح تصادم کے بعد چھینا جاتا ہے۔ جب کہ مبینہ طور پر ایران اور پاکستان سے بھی انہیں اسلحہ ملتا ہے۔ انسداد دہشت گردی کے ماہر جوناتھن شروڈن کا کہنا ہے کہ طالبان جس طرح کی جنگ لڑرہے ہیں وہ منطقی اعتبار سے زیادہ شدت کی حامل نہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ برس طالبان کی آمدنی کا تخمینہ 30 کروڑ سے 1.5 ارب ڈالرز لگایا گیا تھا۔ جب کہ افغان فوج کے سالانہ اخراجات 5 سے 6 ارب ڈالرز ہیں۔ افغان فضائیہ کا طالبان پر واضح برتری ہے کیوں کہ طالبان کے پاس فضائیہ نہیں ہے، تاہم افغان فوج کے پاس ان کی دیکھا بھالی کے لیے تکنیکی اسٹاف کی کمی ہے۔ عام طور پر یہ کام امریکی کانٹریکٹرز کرتے تھے جو واپس جارہے ہیں۔