نورمقدم کے مبینہ قاتل کی ماں کب خوف، پشیمانی، ڈپریشن اور کرب کا شکار ہوئیں

August 05, 2021

اسلام آباد (زاہد گشکوری) نورمقدم کے مبینہ قاتل کی ماں کب خوف، پشیمانی، ڈپریشن اور کرب کا شکار ہوئیں۔

عصمت ذاکر جعفر 20 جولائی، 2021 سے 22 جولائی تک 32 گھنٹے سیکڑوں افراد سے رابطے میں رہیں۔

تفصیلات کے مطابق، نور مقدم کے مبینہ قاتل کی والدہ عصمت ذاکر جعفر کو 20 جولائی، 2021 کی صبح ملنے والے میسجز نے انہیں 32 گھنٹوں تک خوف، پریشانی اور ڈپریشن میں مبتلا رکھا۔

اس دوران انہوں نے متعدد افراد کو سیکڑوں فون کالز کیں جن میں بااثر افراد، سیکورٹی کمپنیاں، کیپٹل پولیس، ویلفیئر ٹرسٹ، چار نجی کمپنیاں، اپنے قریبی رشتہ دار اور مشتبہ قاتل اپنا بیٹا شامل تھے۔

جیو نیوز کے پاس ان تمام باتوں کا مکمل ریکارڈ موجود ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق، عصمت جعفر کو 20 جولائی کی آدھی رات میسجز اور کالز موصول ہونا شروع ہوگئی تھیں۔

یہی وہ وقت تھا جب جعفر ہائوس اسلام آباد میں مسئلہ پیدا ہوا تھا اور بدقسمت لڑکی کے والد سفیر شوکت علی مقدم اور ان کی والدہ ان سے رابطے کی کوششیں کررہے تھے۔ تحقیقات کاروں کا ماننا ہے کہ عصمت جعفر کو بخوبی علم تھا کہ ان کے اسلام آباد گھر میں کیا ہورہا ہے، جہاں مبینہ قاتل ظاہر ذاکر جعفر اور مقتولہ نور مقدم 18 جولائی سے 20 جولائی تک موجود تھے۔

عصمت کے ڈی اے اسکیم کراچی، لیاقت نیشنل اسپتال، بہار مسلم کوآپریٹیو ہائوسنگ سوسائٹی، جمال الدین افغانی روڈ میں گھومتی رہیں۔

انہوں نے اپنے شوہر ذاکر جعفر سے 1:43 پر 20 جولائی، 2021 کو بات کی۔ اس کے بعد وہ الہلال کوآپریٹیو ہائوسنگ سوسائٹی، کے ڈی اے، اسکیم نمبر 7، کراچی پہنچیں اور پھر 2:15 پر اپنے شوہر سے بات کی ، جس کے بعد اپنے بیٹے ظاہر جعفر سے 2:21 پر رابطہ کیا۔

انہوں نے اپنے بیٹے سے 23 منٹ طویل بات کی۔ جس کے بعد انہوں نے اپنے بیٹے کو 2:56 پر میسج بھیجا۔

انہوں نے اپنے شوہر کو 3:49 منٹ پر کال کی اور ان سے چار منٹ بات کی۔ جس کے بعد وہ واپس افغانی روڈ کراچی آگئیں اور 28 منٹ بعد مبینہ قاتل نے انہیں 4:17 پر کال کی۔ جس کے بعد وہ 6:35 سے 6:42 تک اپنی والدہ سے تین بار رابطے میں رہے۔ جب وہ زمزمہ اسٹریٹ میں تھیں تو انہوں نے دو منٹ تک بات کی تھی۔

جس کے بعد انہوں نے ظاہر کو فون کیا مگر اس نے کال کاٹ دی، جس کے بعد انہوں نے دوبارہ اپنے بیٹے کو کال کی اور ڈیڑھ منٹ تک بات کی۔ اس دوران وہ متعدد مقامات پر جاتی رہیں اور کئی افراد سے رابطے کرتی رہیں۔

جعفر ہائوس اسلام آباد میں وہ اہم وقت تھا جب عصمت نے فیونکس سیکورٹی سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ سے 7:09 پر رابطہ کیا اور ان سے سیکورٹی طلب کی۔ اس کے بعد انہوں نے 7:51 منٹ پر پھر فیونکس کمپنی کو کال کی اور سیکورٹی کا مطالبہ کیا۔

عصمت نے راولپنڈی کے ایک کاروباری شخص سے بھی دو درجن بار پورے دن میں فون پر بات کی۔ نورمقدم کے مبینہ قاتل نے آخری بار 7:30 منٹ پر اپنی والدہ سے بات کی تھی اور پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے انہیں نورمقدم کی موت سے آگاہ کردیا تھا۔

اس کے بعد عصمت نے پرائیویٹ انفارمیشن سیکورٹی سسٹم کے سربراہ سے متعدد مرتبہ بات کی۔ اس کے بعد عصمت نے 10:35 پر اسلام آباد پولیس ہیڈکوارٹر رابطہ کیا اور پانچ منٹ تک ان سے بات کی۔

وہ 21 جولائی، صبح 6:30 پر قائد اعظم انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی پہنچیں۔