نامور کھلاڑیوں کے لیگز کھیلنے سے عالمی مقابلوں کی کشش کم ہوجائے گی

August 24, 2021

پاکستانی کرکٹ ٹیم نے ویسٹ انڈیز کا دورہ مکمل کرلیا ۔آخری ٹیسٹ میں فواد عالم نے سنچری داغ دی، دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے موجودہ چیئر میں پی سی بی احسان مانی کی جگہ سابق قومی کپتان رمیز راجہ کو نیا چیئر مین بنانے کا عندیہ دے دیا، جنہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی، دنیا کی دو بڑی اور2019کے ورلڈ کپ کی فائنلسٹ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی ٹیمیں پاکستان آرہی ہیں۔غیر ملکی ماہرین پاکستان میں انتظامات کا جائزہ لے چکے ، پڑوسی ملک یہ مہم چلا رہا ہے کہ ان غیر ملکی سیریز کو سبوتاژ کیا جائے۔

ملک میں بھی میڈیا کا ایک گروپ ان سیریز کو سیکیورٹی خدشات کی نظر کرنے کی مہم چلارہا ہے۔شائد وہ لوگ سب سے پہلے پاکستان کا سلوگن نظر انداز کرکے کسی اور کی زبان بول رہے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں اس وقت سیکیورٹی کے حالات بہت اچھے ہیں اور گذشتہ تین سال سے پی سی بی نے واضع موقف اختیار کیا ہوا ہے کہ اگر کسی کو پاکستان کے ساتھ سیریز کھیلنی ہے تو اسے پاکستان آنا ہوگا، ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کوبھی فروری تک پاکستان آنا ہے۔

پاکستان محفوظ ملک ہے، یہی وجہ ہے گذشتہ چند سالوں میں زمبابوے،ویسٹ انڈیز،سری لنکا ،بنگلہ دیش اور جنوبی افریقا کی ٹیموں نے پاکستان کے کامیاب دورے کئے۔ورلڈ الیون کے ساتھ تمام ملکوں کے کھلاڑی پاکستان آئے۔پاکستان سپر لیگ میں بھی ٹیسٹ کھیلنے والے ہر ملک کے کھلاڑی شامل تھے۔ پی سی بی کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم آئندہ ماہ پروگرام کے تحت پاکستان میں پنڈی اور لاہور میں میچ کھیلے گی۔

سیریز کو کوئی خطرہ نہیں ، پی سی بی ترجمان کا کہنا ہے کہ اخباری خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان خطرات کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی ، نہ ہی کسی کیوی کھلاڑی نے پاکستان کا دورہ کرنے کے حوالے سے تحفظ کا اظہار کیا ۔دورہ شیڈول کے مطابق ہوگا۔ماضی میں بھی غیر ملکی ٹیموں کی پاکستان آمد سے قبل اس قسم کی خبریں آتی رہی،جو غلط ثابت ہوئی ۔ نیوزی لینڈ کرکٹ پلیئرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ہیتھ ملز کا کہنا ہے کہ کیوی کھلاڑی دورہ پاکستان کے لیے فکر مند ہیں، حالات کی وجہ سے کھلاڑی سیکیورٹی طریقہ کارکا پوچھ رہے ہیں۔

ہیتھ ملز نے کہا کہ نیوزی لینڈ سیکیورٹی وفد ان دنوں بنگلہ دیش میں ہے جہاں سے وہ پاکستان آئیں گے۔ نیوزی لینڈ نے پاکستان کے خلاف ون ڈے اور ٹی 20 سیریز کیلئے اسکواڈ کا اعلان کردیا ہے۔ پاکستان کےخلاف سیریز میں نیوزی لینڈ کی قیادت ٹام لیتھم کریں گے15رکنی ٹی20اسکواڈ میں مارٹن گپٹل،کولن ڈی گرینڈہوم، میٹ ہینری ایک روزہ اوربین سیئرز، ‏ٹوڈایسٹل، ہیمش بینٹ اور مارک چیپمی، ڈیرل مچل، اعجاز پٹیل اور اِش سوڈھی شامل ہیں۔مہمان ٹیم پاکستان کے خلاف 3ون ڈے اور 5ٹی20پر مشتمل سیریز کھیلےگی۔ نیوزی لینڈ کی ‏ٹیم11ستمبر کو پاکستان پہنچےگی۔

ون ڈے سیریز کا آغاز 17 ستمبر سے راولپنڈی میں ہو گا جب کہ 5 ٹی 20 میچز کی سیریز 25 ستمبر سے لاہور میں کھیلی جائےگی۔نیوزی لینڈ کے اہم کھلاڑی پیسوں کی چکا چوند میں قومی ٹیم کو چھوڑ کر بھارتی لیگ میں ایکشن میں ہوں گے۔نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کا پاکستان آنا بلاشبہ پی سی بی کی کامیابی ہے لیکن یہ معاملہ اب آئی سی سی کے پاس جانا چاہیے کہ قومی ٹیم کو چھوڑ کر غیر ملکی لیگز میں جانے سے انٹر نیشنل کرکٹ اپنی کشش کھو جائے گی۔

غیر ملکی ٹیموں کا پاکستان آنا پاکستان میں سیکیورٹی اداروں کی بہت بڑی کامیابی ہے لیکن شائقین کرکٹ یہ سوال بھی کررہے ہیں کہ ملک میں کرکٹ ضرور لوٹ رہی ہے لیکن پاکستانی ٹیم کی کارکردگی میں بھی بہتری ضروری ہے۔یہ سال ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ کا سال ہے جبکہ اگلے دو سال میں پاکستان کو دو ایشیا کپ سمیت تین ورلڈ کپ اور ورلڈ ٹیسٹ چیمپین شپ میں حصہ لینا ہے۔ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ پاکستانی کرکٹ ٹیم کا ٹیسٹ کیس ہے کیوں کہ یہ ٹورنامنٹ امارات میں ہورہا ہے۔دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ کا بڑا میچ24اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔ ٹی ٹوئٹی ورلڈکپ 17 اکتوبر سے متحدہ عرب امارات اور عمان میں ہوگا، راؤنڈ ون کے میچ 17 اکتوبر سے شروع ہوجائیں گے جب کہ سپر بارہ ٹیموں کا مرحلہ 23 اکتوبر سے کھیلا جائے گا۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم 26 اکتوبر کو شارجہ میں پاکستان اور نیوزی لینڈ میں مقابلہ کرے گی۔ جب کہ 29 اکتوبر کو دبئی میں ایشیا کی دو طاقتور ٹیمیں پاکستان اور افغانستان مدمقابل ہوں گے، 2 نومبر کو ابوظہبی میں پاکستان کامیچ کوالیفائی کرنے والی ٹیم سے ہوگا جب کہ 7 نومبر کو شارجہ میں کوالیفائنگ راونڈ کی دوسری ٹیم سے پاکستان کا میچ رکھاگیاہے۔

یہ گروپ 8 نومبر کو اختتام پذیر ہوگا جب بھارت گروپ اے سے دوسرے نمبر پر آنے والے راؤنڈ 1 کوالیفائر سے مقابلہ کرے گا۔ 10 نومبر کو پہلا سیمی فائنل ابوظہبی میں ہوگا اور اگلے روز 11 نومبر کو دبئی میں دوسرا سیمی فائنل کھیلا جائے گا جب کہ ایونٹ کا فائنل 14 نومبر کو دبئی اسٹیڈیم میں کھیلاجائے گا۔۔راؤنڈ 1 کے میچ 22 اکتوبر تک جاری رہیں گے اور ہر گروپ میں سرفہرست دو ٹیمیں 23 اکتوبر سے شروع ہونے والے ٹورنامنٹ کے سپر 12 مرحلے میں جائیں گی۔ٹورنامنٹ کا دوسرا مرحلہ، سپر 12 مرحلہ 23، اکتوبر کو ابوظبی میں شروع ہوگا جس میں گروپ 1 میں پہلا مقابلہ آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کے درمیان ہوگا۔

اس کے بعد دبئی میں انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان میچ کھیلا جائے گا۔ایشز کےروایتی حریف انگلینڈ اور آسٹریلیا 30 اکتوبر کو دبئی میں مد مقابل آئیں گے۔گروپ کا اختتام 6 نومبر کو آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ابوظبی اور انگلینڈ اور جنوبی افریقاکے درمیان شارجہ میں ہونے والے میچوں سے ہوگا۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ پاکستان کیلئے متحدہ عرب امارات کا ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ ہوم ایونٹ کی طرح ہوگا۔ میں ٹیم کو پورا اعتماد دے رہا ہوں، ورلڈ کپ کیلئے تیار ہیں۔امارات کی کنڈیشن ہمارے لئے ہوم کنڈیشن ہیں، ہم نے وہاں بہت کرکٹ کھیلی ہے۔کوشش کریں گے کہ کنڈیشن سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔

ورلڈ کپ میں ہماری ٹیم کا کامبی نیشن مکمل تیار ہوگا۔کھلاڑی ورلڈ کپ کیلئے پرجوش ہیں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے بولنگ کوچ وقار یونس کہتے ہیں کہ جب اچھے نتائج نہیں آئیں گے تو تنقید تو ہوگی ۔ بحیثیت بولنگ کوچ میری کارکردگی کو پی سی بی یقینی دیکھ رہی ہے وہ ہی بہتر جواب دے سکیں گے۔ اگر ذاتیات نہ ہو تو تنقید ضرور کی جائے۔ کنگسٹن ٹیسٹ پاکستان کو جیتنا چاہیے تھا ،کیچزڈراپ ہونا شکست کا سبب بنا ، ایک اچھا ٹیسٹ تھا جس میں بولروں نے جان ماری اور مسلسل اچھی بولنگ کی مجھے اپنی بولنگ لائن اپ پر فخر ہے۔کوچز اور کھلاڑی بھی اپنی ذمے داریوں کو سمجھیں تو شائد مشکلات کم ہوتی جائیں۔