غیرملکی طلبہ کو یونیورسٹی کی فیس جمع کرانے میں مشکلات کاسامنا

September 18, 2021

لندن (پی اے) کورونا کے بعد برطانیہ میں معمولات زندگی بحال ہونے کے بعد تعلیم ادارے بھی کھل گئے ہیں لیکن غیرملکی طلبہ کو یونیورسٹیوں کی فیس جمع کرانے میں مشکلات کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس حوالے سے بھارت سے تعلق رکھنے والے ایک 21سالہ طالبعلم مانی کی مثال سامنے آئی ہے جو کورونا کی وبا شروع ہونے سے قبل برطانیہ کی ایک یونیورسٹی میں ایک 3 سالہ کورس کے 2 سال مکمل کرچکا تھا، کورونا کے سبب تعلیمی ادارے بند ہونے پر اسے یہ اختیار دیا گیا کہ وہ چاہے تو برطانیہ میں رہے یا اپنے وطن واپس چلا جائے۔ یونیورسٹی بند ہونے کی وجہ سے اس نے گھر واپس جانے کو ترجیح دی، اس دوران اس کے ویزے کی میعاد ختم ہوگئی اب جبکہ یونیورسٹیاں کھل چکی ہیں، اس نے ویزے میں توسیع کی درخواست دی لیکن اب نئے ویزا کے حصول کیلئے اسے بینک میں 40,000 پونڈ جمع کرانا ہوں گے اور وہ اس رقم کیلئے پریشان ہے، اس نے اپنی یونیورسٹی سے مدد کی درخواست کی تھی لیکن یونیورسٹی نے جواب دیا کہ وہ مالی مدد نہیں کرسکتی، تاہم وہ چاہے تو اپنے کورس کو کچھ عرصے کیلئے موخر کردے لیکن وہ کورس کو موخر نہیں کرنا چاہتا کیونکہ اس طرح اسے ملازمت کیلئے مزید ایک سال انتظار کرنا پڑے گا، اس صورت میں اس کی فیملی کے پاس ایک ہی راستہ تھا، انھوں نے اپنا گھر گروی رکھ دیا۔ یونیورسٹیز یوکے کے مطابق 2019/20 میں برطانوی یونیورسٹیز میں مجموعی طورپر 538,615 غیر ملکی طلبہ زیرتعلیم تھے لیکن اب ان میں سے بہت سوں کومالی مشکلات کاسامنا ہے۔ یونیورسٹیاں غیرملکی طلبہ کو درپیش ان مسائل سے آگاہ ہیں اور اس حوالے سے طلبہ کی مدد کیلئے بہت سی یونیورسٹیوں نے غیرملکی طلبہ کو ان کے پی سی آر ٹیسٹ اور قرنطینہ کی فیس ادا کرنے کی بھی پیشکش کی جبکہ سسیکس اور لیورپول یونیورسٹیز نے اپنے طلبہ کو بروقت برطانیہ لانے کیلئے چارٹرڈ پروازوں کا بھی انتظام کیا۔ انڈیپنڈنٹ تھنک ٹینک HEPI نے حال ہی میں اپنے تجزیئے میں بتایا تھا کہ غیر ملکی طلبہ کی برطانیہ آمد سے قومی خزانے کو ہونے والی آمدنی کے سبب برطانیہ کے ہر کونے کے ہر فرد کو اوسطاً 390 پونڈ کا فائدہ ہوتا ہے۔ تجزیے کے مطابق غیر ملکی طلبہ ہر سال ملکی معیشت کو 28.8 بلین پونڈ فراہم کرتے ہیں۔ یونیورسٹیز یوکے کا کہنا ہےکہ وہ غیرملکی طلبہ کو درپیش مشکلات سے واقف ہیں اور اب ان کو فاصلاتی تعلیم کی سہولت فراہم کر کے ان کی مشکلات کم کرنے پر غور کررہی ہیں۔