عوام کی بہتری کے کام کئے جائیں

September 18, 2021

تحریر:محمد سعید مغل، ایم بی ای۔۔۔برمنگھم
پاکستان کو معرض وجود میں آئے ہوئے 74 سال گزر چکے ہیں ہر دور میں جب نیا حکمران اقتدار میں آتا ہے تو کہتا ہے پہلی حکومت نے کرپشن کی اور ان کی ناقص پالیسی کی وجہ سے ملک میں بحران پیدا ہوا ، سب ٹھیک ہو جائے گا گھبرانا نہیں، اگر ماضی میں خرابیاں تھیں تو آنے والے حکمران کا فرض بنتا ہے وہ درست سمت میں لے کر جائے مگر ہر نیا حکمران آتے ہی اپنی جیبیں بھرنا شروع کردیتا ہے، پیدل چلنے والا تھوڑے سے عرصہ میں مالدار بن جاتا ہے، یہ پیسہ کہاں سے آتا ہے یقیناً غریبوں کا خون چوستے ہیں اور استحصال کرتے ہیں، وزیراعظم عمران خان کہتے تھے میں اقتدار میں آکر نظام بدل دوں گا، غریبوں کا معیار زندگی بلند کروں گا اور مدینہ جیسی ریاست بنائوں گا خاص کر بیرون ملک آباد پاکستانیوں کے مسائل حل کروں گا، ان تین سال میں جتنا رگڑا اوورسیز پاکستانیوں کو دیا گیا ہے اتنا کسی دوسری کمیونٹی کو نہیں دیا گیا، اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے، کمی نہیں ہوئی، محکموں میں بیوروکریسی میں اب بھی وہ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جو پچھلے پچاس سال سے سے ہیں وہ ہر کام کرتے ہیں جس سے اپنے باس کو خوش رکھا جاسکے اور اپنے مفاد بھی حاصل کئے جائیں۔ ملک میں چہرے بدلنے سے کبھی تبدیلی نہیں آسکتی جب تک پورے نظام کو نہ بدلہ جائے، صرف ایک طریقہ ہے وہ انقلاب ہے ،اس کے لئے جدوجہد کرنی پڑتی ہے اور عوام کو اعتماد میں لینا پڑتا ہے، وزیراعظم پاکستان عمران خان سے عوام کو بڑی توقعات تھیں مگر سوائے خوبصورت تقریروں کے کچھ نہیں ہوا۔ یہاں پاکستانی سیاسی جماعتوں کی تشکیل سے بھی نقصان ہوا ہے کمیونٹی تقسیم ہوئی ہے آپس میں لڑائی جھگڑوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اب حکومت کو کسی تجربہ کار بیوروکریٹ نے مشورہ دیا ہے کہ ووٹنگ کے لئے بیرون ملک پاکستانیوں کو حق دیا جائے اس سے مزید افراتفری پیدا ہوگی۔ ڈھول کی تھاپ پر ڈانس، بھنگڑے ہوں گے جس سے آپس میں نفرتوں میں اضافہ ہوگا اور کرپشن کا سلسلہ چل پڑے گا۔ اوورسیز والوں کو برطانیہ نے پچھلے کئی ماہ سے ریڈلسٹ پر رکھا ہوا ہے ہمارے بیس کے قریب ممبر آف پارلیمنٹ ہیں، ہائوس آف لارڈز میں ہماری نمائندگی موجود ہے، ہر شہر میں کونسلرز موجود ہیں کتنے مظاہرے یا احتجاج ہوئے ہے۔ سیکڑوں مساجد موجود ہیں انہوں نے ہائوس آف کامن یاڈائوننگ اسٹریٹ کے باہر کوئی احتجاج کیا بالکل نہیں۔ یہاں پاکستان سے آنے والوں کے استقبال اور ان کی دعوتوں میں ہزاروں لوگ اکھٹے کرلئے جاتے ہیں وقت اور پیسہ ضائع کیاجاتاہے۔ ہمارے اصل مسائل یہاں ہیں ان کو حل کروانے کا سوچنا چاہئے، پاکستان میں زلزلہ، سیلاب یا بحالی جمہوریت کی تحریکیں یہاں سے چلائی جاتی ہیں، پاکستان میں بیٹھ کر جو اوورسیز والوں کو استعمال کرتے ہیں ان سے دور رہنا ہی بہتر ہے۔ ہر نئی حکومت کہتی ہے پچھلی حکومت کی ناقص پالیسی سے ملکی معیشت تباہ ہوگئی ہے اب تین سال ہوگئے ہیں کوئی بہتری نہیں آئی۔ کرپشن پہلےسے زیادہ ہے پہلی حکومتیں کھل کر رشوت لیتی تھیں اب تھوڑی ڈر ڈر کر لیتی ہیں کام عوام کا پہلے بھی نہیں ہوتا تھا اور اب بھی نہیں ہو رہا، محکموں میں کوئی فائل نہیں چلتی نہ ہی کوئی کام ہوتا ہے عوام ذلیل و خوار ہو رہی ہے۔ وزیراعظم نظام کو تبدیل کرنے کی کوئی پالیسی مرتب کریں جس سے قوم و ملک دونوں کو فائدہ ہو۔ چہرے ہر ہفتے تبدیل کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، عوام کی بہتری کے لئے کوئی ایک کام تو کریں۔