ای ووٹنگ: نیا تنازع

September 18, 2021

2023 کے انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) پر کرانے کا معاملہ ڈیڈ لاک تک پہنچا دکھائی دے رہا ہے کہ ان حالات میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو انٹرنیٹ ووٹنگ کے حوالے سے لکھا گیا مراسلہ لیک ہونے سےایک نیا قضیہ کھڑا ہو گیا ہے۔ ایک انگریزی روزنامے کی رپورٹ کے مطابق مراسلے سے پتا چلتا ہے کہ نادرا، ای ووٹنگ سسٹم میں بہتری کے لئے ای سی پی کو 2 ارب 40کروڑ روپے کے نئے معاہدے میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ ای سی پی کا کہنا ہے کہ نادرا یہ بتا سکتا ہے کہ نظام کی پہلے سے ہی موجودگی میں ای سی پی کو 2.4ارب روپے کا نیا معاہدہ کیوں کرنا چاہئے؟ اگر نادرا کے زیر استعمال موجودہ نظام میں کچھ خامیاں ہیں تو ان خامیوں کا ذمہ دار کون ہے؟ کیا نادرا نے کسی پر ذمہ داری عائد کی؟ ای سی پی ایک آئینی ادارہ ہونے کے ناطے ’’آئین کے آرٹیکل 218 (3) کے مطابق اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے گا‘‘۔ ای سی پی کے اس موقف پر نادرا کے ایک سینئر عہدیدار نے انکشاف کیا کہ آئی ووٹنگ کا نظام پہلے سے موجود تھا اور فی الحال ای سی پی کے پاس ہے، معاہدے کی ذمہ داریوں کے مطابق ای سی پی کو 2کروڑ 85لاکھ روپے جاری کرنے تھے۔ نئے مجوزہ نظام کے ذریعے نادرا، ای سی پی کو اس کے آزاد انفرا اسٹرکچر، سرورز کے ساتھ ڈیٹا سینٹر، غیرنادرا پر منحصر نیٹ ورک، تھرڈ پارٹی سافٹ ویئر اور انسانی وسائل کی صلاحیت بڑھانے میں مدد دے گا۔ اس نظام میں نادرا کے سرور اور کمپیوٹر استعمال نہیں ہوں گے۔ مذکورہ معاملہ اگرچہ دو اداروں کے مابین خدمات کی فراہمی پر ہونے والا اختلاف دکھائی دیتا ہے لیکن اس وقت جب الیکشن کمیشن پر بھی بجا یا بےجا الزامات سامنے آرہے ہیں ایسے معاملات حالات کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔ حکومت فوری ایکشن لے کر یہ معاملہ حل کرا کے اپنی نیک نیتی کا ثبوت دے ورنہ اسے سیاسی رنگ ملنے میں دیر نہ لگے گی۔