قانون سازی پر اتفاق رائے کیلئے تشکیل پارلیمانی پینلز غیر فعال

September 22, 2021

اسلام آباد (تبصرہ / طارق بٹ) اسپیکر اسد قیصر کی جانب سے دو فریقی پارلیمانی پینل تشکیل دیئے گئے ہیں جن میں متنازع انتخابی اصلاحات سمیت قانون سازی کی کارروائی پر اتفاق رائے پیدا کرنا بے کار ثابت ہوا ہے جیسا کہ انہیں ان کی ذمہ داری لینے کے لیے ایک بار بھی نہیں بلایا گیا۔ اگرچہ یہ فورم غیر فعال ہیں اسپیکر نے اسی مقصد کے لیے ایک اور کمیٹی بنانے کا اعلان کردیا۔ کافی عرصہ پہلے اسپیکر نے قانون سازی کے مخصوص مقصد کے لیے 32 رکنی پارلیمانی مشاورتی کمیٹی برائے قانون سازی کارروائی (PCCLB) قائم کیا تھا۔ حکومت نے 7 اور 10 جون کو اپوزیشن کے احتجاج کے دوران قومی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات کے ٹکڑے سمیت 29 بلوں کو زبردستی پیش کیا تھا، اسپیکر نے تمام مجوزہ قانون سازی پر اختلافات کو دور کرنے کے لیے ان میں مخالف فریق کی ترامیم شامل کرنے کے بعد، بعد میں پاس کرنے کے مقصد کے ساتھ قانون سازی کی کارروائی پر 20 رکنی پارلیمانی کمیٹی (PCLB) تشکیل دی تھی۔ پی سی سی ایل بی کی سربراہی وزیر دفاع پرویز خٹک کر رہے ہیں جبکہ پی سی ایل بی کی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کر رہے ہیں۔ نہ تو انہوں نے اور نہ ہی اسپیکر نے بلوں پر غور کرنے کیلئے ان پینلز کو بلانے کی کوشش کی ہے؛ نہ تو ان فورمز میں دونوں فریقوں کو آمنے سامنے لانے کی کوئی کوشش کی گئی ہےنہ ہی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور میں ایسا کرنے کی کوئی کوشش شروع کی گئی ہے جس نے انتخابی اصلاحات کے بلوں پر غور کیا اور مجوزہ قانون سازی کو پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں لے جانے کے حکومتی اقدام کو شکست دیتے ہوئے انہیں اکثریت سے مسترد کردیا ۔ چونکہ پی سی سی ایل بی اور پی سی ایل بی کو اسپیکر نے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کی رضامندی سے تشکیل دیا ہے۔