حکومت سے صحت کے شعبے میں تحقیق کیلئے ریسرچ فنڈز مہیا کرنے کا مطالبہ

September 25, 2021

پاکستان کے نامور ماہرینِ امراضِ قلب نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ دل کے امراض خاص طور پر بلڈ پریشر کے حوالے سے ریسرچ کے لیے فنڈز مہیا کیے جائیں تاکہ پاکستان کی مقامی آبادی میں دل کے امراض کے اسباب اور روک تھام کے حکمتِ عملی بنائی جا سکے۔

کراچی میں پاکستان جرنل آف میڈیکل سائنسز اور پاکستان ہائپرٹینشن لیگ کے درمیان ہفتے کے روز ہونے والی مفاہمتی یاداشت پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ مقامی فارماسوٹیکل انڈسٹری کو بھی ریسرچ کے لیے میڈیکل اسٹوڈنٹس اور ڈاکٹروں کو فنڈز فراہم کرنے چاہئیں تاکہ بیماریوں کے مقامی اسباب اور علاج کے حوالے سے تحقیق کی جاسکے۔

اس موقع پر پہلے ہائپرٹینشن ریسرچ ایوارڈ جاری کرنے کے لیے پاکستان ہائپرٹنشن لیگ اور پاکستان جرنل آف میڈیکل سائنس نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے، جس کے تحت صحت کے شعبے میں تحقیق کے لیے ڈاکٹروں اور ریسرچرز کو تین لاکھ روپے تک کی گرانٹ مہیا کی جائے گی۔ طبی تحقیق کے لیے فنڈز فار میوو ریسرچ فارم فراہم کرے گا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نامور ماہر امراض پروفیسر محمد اسحاق کا کہنا تھا کہ طبی تحقیق کسی بھی پاکستانی حکومت کی ترجیح نہیں رہی، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت نہ صرف اس شعبے کے لیے مزید فنڈز فراہم کرے بلکہ مقامی فارماسوٹیکل انڈسٹری کے حوالے سے بھی قانون سازی کرکے طبی تحقیق کے لیے پرائیویٹ سیکٹر سے فنڈز فراہم کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آج تک کی جانے والی زیادہ تر طبی تحقیق ڈاکٹروں اور پروفیسروں کی ذاتی کاوش کا نتیجہ ہے، پاکستان میں زیادہ تر ڈاکٹر بیرون ملک کی جانے والی تحقیق کے نتائج پر بھروسہ کرتے ہوئے علاج تجویز کرتے ہیں جبکہ پاکستانی عوام کی نہ صرف جسمانی ساخت، وزن اور قد یورپی عوام سے مختلف ہے بلکہ یہاں کی آب و ہوا اور رہن سہن بھی ان ممالک سے بہت مختلف ہے۔

پاکستان ہائپرٹینشن لیگ کے صدر پروفیسر صولت صدیق کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر دوسرا شخص ہائی بلڈ پریشر کا مریض ہے، خاص طور پر پاکستان کے شہری علاقوں کی خواتین موٹاپے اور بلند فشار خون کی وجہ سے امراض قلب کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام میں پائے جانے والے امراض اور ان کے علاج کے لیے مقامی طور پر تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کی آبادی میں بڑھتے ہوئے امراض کی وجوہات کا سدباب کیا جاسکے اور ان کے لیے علاج کے ساتھ بہتر طرز زندگی گزارنے کی گائیڈلائنز جاری کی جاسکیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان جرنل آف میڈیکل سائنسز کے چیف ایڈیٹر شوکت علی جاوید کا کہنا تھا کہ اس ایوارڈ اور گرانٹ کا مقصد پاکستان میں طبی تحقیق کا فروغ اور نوجوان ڈاکٹروں کو تحقیق کی جانب راغب کرنا ہے۔

مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب سے معروف ماہر امراض قلب اور انڈس میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر فیروز میمن اور فارمیوو ریسرچ فورم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مسعود جاوید نے بھی خطاب کیا۔