ناشتے میں چاکلیٹ کھانے کے طبی فوائد

September 27, 2021

چاکلیٹ ہر عمر کے فرد کی پسندیدہ غذاؤں میں سے ایک ہے، خوشی کے موقعوںپر بطور میٹھا کھائی جانے والی چاکلیٹ کا تعلق صرف خوشیوں اور تقریبات سے ہی نہیںبلکہ انسانی صحت کے ساتھ بھی جڑا ہے جسے متعدد بار سائنسی تحقیقات میں بھی ثابت کیا جا چکا ہے۔

طبی و غذائی ماہرین کے مطابق چاکلیٹ کھانے سے صحت پر بے شمار طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں جس میں خوشی کے ہارمونز کا ریلیز ہونا، موڈ کا قدرتی طور پر خوشگوار ہونا اور سر درد جیسی شکایت کا فوری علاج سر فہرست ہے، چاکلیٹ ذہنی دباؤ سے نجات دلانے میںمعاون ثابت ہوتی ہے۔

طبی و غذائی ماہرین کے مطابق چاکلیٹ کھانا صحت کے لیے نہایت مفید ہے جبکہ چاکلیٹ کے استعمال پر کی جانے والی متعدد سائنسی تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ خصوصاً ناشتے میں چاکلیٹ کھانے سے اس کے فوائد میں اضافہ ہو جاتا، ناشتے میں چاکلیٹ کے استعمال کے سبب انسان دن بھر چاک و چوبند اور خوشگوار موڈ میں رہتا ہے۔

ماہرین کے مطابق چاکلیٹ کی دو اقسام ہیں، بلیک اور ڈارک (براؤن) چاکلیٹ، ماہرین کا کہنا ہے کہ براؤن چاکلیٹ دماغ میں ’سیروٹونین‘ نامی مادہ پیدا کرتی ہے جس سے ذہنی دباؤ سے نجات ملتی ہے، چاکلیٹ بے چینی اور ذہنی تناؤ میں 70فیصد تک کمی لاتی ہے۔

براؤن چاکلیٹ دل کے امراض کی روک تھام کے لیے بھی نہایت مددگار ثابت ہوتی ہے، اس کے استعمال سے فالج کے حملے کے خدشات میںکمی واقع ہوتی ہے۔

دوسری جانب بلیک چاکلیٹ انسولین کی سطح کو متوازن بناتی ہے اور قلب کے نظام کو صحت مند اور متحرک رکھتی ہے، ماہرین کے مطابق بلیک چاکلیٹ صحت کو نقصان پہنچانے والے منفی کولیسٹرول میں کمی کا سبب بنتی ہے اور مثبت کولیسٹرول کو بڑھاتی ہے، بلیک چاکلیٹ کا استعمال بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق 20 سے 80 عمر کے 968 رضاکاروں پر کی گئی تحقیق میں یہ بات واضح طور پر سامنے آئی ہے کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانا دماغی صلاحیت، صحت اور کارکردگی میں اضافہ کرتا ہے۔

تحقیق کے نتائج سے یہ تصدیق شدہ بات ہے کہ ناشتے میں چاکلیٹ کا استعمال اضافی وزن میں کمی لانے میں بھی بے حد معاون ثابت ہوتا ہے۔

غذائی ماہرین کے مطابق صبح 9 بجے سے قبل چاکلیٹ کھانے سے اس کا صحت پر کوئی نقصان نہیں ہوتا جبکہ دن کے درمیانے حصے میںچاکلیٹ کھانے کے سبب یہ فوائد اور توانائی تو فراہم کرتی ہے مگر اضافی کیلوریز ہونے کے سبب جسم میں ذخیرہ ہوکر چربی پیدا کرنے کا بھی سبب بنتی ہے۔