کراچی: وعدے نہیں عمل

September 28, 2021

ملک کا سب سے بڑا تجارتی و اقتصادی مرکز اور سرکاری خزانے کو مالی وسائل کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ ہونے کے باوجود کسی زمانے میں عروس البلاد کہلانے والا کراچی عشروں سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی بےاعتنائی کا شکار ہے۔ اسکے نتیجے میں شہر کے مسائل روز بروز بڑھتے اور سنگین تر ہوتے چلے جارہے ہیں۔ تحریک انصاف کی موجودہ حکومت بھی اپنے ابتدائی تین برسوں میں کراچی کے مسائل کے حل اور تعمیر و ترقی کے لئے کسی خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکی ہے، تاہم حال ہی میں سابقہ حکومت کے گرین لائن بس منصوبے کی تکمیل کی جانب مثبت پیش رفت نظر آئی جبکہ 50سال پہلے اس شہر میں چلنے والی سرکلر ریلوے کی بحالی کا کام بھی شروع ہورہا ہے اور وزیراعظم ان سطور کی اشاعت سے پہلے اس کا سنگِ بنیاد رکھ چکے ہوں گے۔ کراچی آمد سے پہلے گزشتہ روز انہوں نے سمندری امور کی وزارت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کراچی جامع اقتصادی راہداری زون کو چین پاکستان اقتصادی راہداری میں شامل کیے جانے کے فیصلے کو شہر کے لئے گیم چینجر قرار دیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ اس سے ماہی گیروں کیلئے سمندری علاقے کو صاف کرنے، کم آمدنی والی بیس ہزار رہائش گاہیں تعمیر کرنے اور سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کراچی کو دنیا کے ترقی یافتہ ساحلی شہروں کے ہم پلہ کردے گی۔ خدا کرے کہ وزیراعظم کی یہ یقین دہانیاں عملی حقیقت میں ڈھل سکیں۔ تاہم کراچی کے مسائل کا مستقل اور پائیدار حل دنیا کے دوسرے میٹروپولیٹن شہروں کی طرح اس کی اپنی بااختیار شہری حکومت کا قیام ہے۔ یہاں جب بھی بااختیار بلدیاتی نظام مؤثر طور پر قائم ہوا، اس کے نتائج نہایت حوصلہ افزا رہے ہیں۔ لہٰذا ضروری وسائل و اختیارات کی حامل منتخب شہری حکومت کے قیام اور تسلسل کا اہتمام کیا جانا چاہئے کہ کراچی کی ہموار ترقی کی یہی واحد راہ ہے۔