انسٹاگرام نے بچوں کیلئے تیار کیے جانیوالے ورژن پر کام روک دیا

September 28, 2021

نیویارک (اے ایف پی) انسٹاگرام نے بچوں کے لیے تیار کیے جانے والے ورژن پر کام روک دیا ہے۔ سربراہ انسٹا گرام ایڈم موسیری کا کہنا تھا کہ پروجیکٹ کے بارے میں تفصیلات قبل از وقت لیک ہوئیں، لوگوں کوخدشات ہوئے اور اس مرحلے پر ہمارے پاس بہت کم جوابات ہیں۔ تفصیلات کے مطابق، فیس بک کا کہنا ہے کہ اس نے 13 سال سے کم عمر بچوں کے لیے انسٹاگرام ایپ پر پیش رفت معطل کردی ہے کیوں کہ اس منصوبے پر خاصی تنقید کی گئی تھی۔ ستمبر 2021 کے وسط میں وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ فیس بک کی اپنی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ انسٹاگرام نوجوانوں کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیس بک کے زیر تحت اندرونی طور پر ہونے والی تحقیق 3 سال تک جاری رہی جس میں دریافت کیا گیا کہ انسٹاگرام نوجوان صارفین بالخصوص لڑکیوں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ اس رپورٹ کے بعد اب انسٹاگرام نے انسٹاگرام کڈز کی تیاری کو روکنے کا اعلان کیا ہے جسے 13 سال سے کم عمر بچوں کے لیے تیار کیا جانا تھا۔ انسٹاگرام کے سربراہ ایڈم موسیری نے ایک بلاگ پوسٹ میں یہ اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ فیس بک کی زیرملکیت کمپنی کی جانب سے والدین کی زیر نگرانی کم عمر صارفین کے لیے ایپ کا تجربے کے لیے کام جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے بلاگ اور ٹوئٹر پیغامات میں میڈیا اور ناقدین پر الزام عائد کیا کہ وہ ایپ کے مقصد کو درست طور پر سمجھ نہیں سکے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ فوٹو شیئرنگ ایپ کبھی بھی چھوٹے بچوں کے لیے تیار نہیں کی گئی بلکہ 10 سے 12 سال کے صارفین کے لیے تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پراجیکٹ کے بارے میں تفصیلات قبل از وقت لیک ہوئیں، لوگوں کو بدترین کا خدشہ ہوا اور اس مرحلے پر ہمارے پاس بہت کم جوابات ہیں، یہ واضح ہے کہ ہمیں اس حوالے سے مزید وقت کی ضرورت ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ تحقیق کے نتائج 2019 میں کمپنی کو پیش کیے گئے تھے جن میں دریافت کیا گیا کہ انسٹاگرام استعمال کرنے والی ہر 3 میں سے ایک نوجوان لڑکی کو باڈی امیج ایشو کا سامنا ہوتا ہے۔نوجوانوں نے یہ بھی بتایا کہ انسٹاگرام کے استعمال سے ان میں ذہنی بے چینی اور ڈپریشن بھی بڑھ جاتا ہے۔ اس حوالے سے فیس بک نے کہا کہ کمپنی کی تحقیقی رپورٹس کو غلط انداز سے پیش کیا گیا مگر کمپنی نے فی الحال ڈیٹا کو جاری کرنے سے انکار کیا ہے۔ایڈم موسیری نے کہا کہ وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ پر لوگوں کی جانب سے متعدد سوالات سامنے آئے اور اس طرح کی تنقید پر ہی انسٹاگرام نے بد زبانی کی روک تھام کے لیے متعدد فیچرز کا اضافہ کیا۔