پانی و گندم سمیت کئی مسائل پر وفاق اور سندھ آمنے سامنے

October 14, 2021

بالآخر پی پی پی نے بھی کراچی میں 17 اکتوبر کو سیاسی قوت کے مظاہرے کا اعلان کر دیا، یہ جلسہ 18 اکتوبر کے شہدا کی یاد میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ قبل ازیں پی پی پی نے صوبے بھر میں عوامی کھلی کچہریوں کے انعقاد کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے تاکہ عوام سے رابطہ رہے تاہم کئی کھلی کچہریوں میں پی پی پی کے کارکن گتھم گتھا بھی ہوئے اور دھڑے بندیاں بھی کھل کر سامنے آئیں ہیں۔

پی پی پی کے اعلان کردہ جلسے کی کامیابی کا دارومدار کراچی میں سعید غنی ،وقار مہدی اور انکے رفقا خصوصاًقادر پٹیل، آغا رفیق،آصف خان ، لیاری کے جیالوں پر منحصر ہو گا یہ جلسہ پی پی پی کے لیے ایک بڑا چیلنج بھی ہو گا کیونکہ جس جگہ یہ جلسہ منعقد کیا جا رہا ہے وہ شہر کا سب سے بڑا میدان ہے اور اس میدان میں کئی سیاسی جماعتیں جلسے کر چکی ہیں تاہم آج تک تعداد کے اعتبار سے جے یو آئی کا جلسہ سب سے بڑا جلسہ رہا۔

وزیر اطلاعات و محنت سندھ و صدر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن سعید غنی اور پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری و معاون خصوصی وزیر اعلیٰ سندھ وقار مہدی نے کہا ہے کہ 17 اکتوبر کو کراچی کے باغ جناح میں ہونے والا جلسہ ایک تاریخی جلسہ ہوگا اور اس جلسہ میں سندھ بھر سے پارٹی کے کارکنان و جیالے شریک ہوں گے۔ جلسہ سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر مرکزی قائدین خطاب کریں گے۔

دوسری طرف ڈاکٹر قدیر خان کی نماز جنازہ میں وزیراعظم کا شریک نہ ہونا افسوس ناک بات ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز باغ جناح میں 17 اکتوبر کو ہونے والے جلسہ عام کے حوالے سے تیاریوں کے آغاز اور صدقوں کے بکرے ذبح کرنے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری جاوید ناگوری، سردار خان، نعمان شیخ، مرزا مقبول، آصف خان، لالہ رحیم اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

سعید غنی نے کہا کہ ہم ہر سال 18 اکتوبر کے سانحہ کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے جلسہ یا ریلی کا انعقاد کرتے ہیں اور اس سال 18 اکتوبر کو 11 ربیع الاول کے احترام میں ہم نے جلسہ 17 اکتوبر کو منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال جلسہ پیپلز پارٹی سندھ کے تحت منعقد کیا جائے گا اور اس میں پورے سندھ سے کارکنان اور جیالے شرکت کریں گے اور اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے سندھ بھر سے آنے والے قافلوں کی گاڑیوں کی پارکنگ اور دیگر کے حوالے سے انتظامات کو یقینی بنانے کے لئے نہ صرف کمیٹیاں تشکیل دی ہیں بلکہ ہم نے ٹریفک کی روانی متاثر نہ ہو اس کے لئے ٹریفک پولیس کی مدد بھی حاصل کی ہے کہ وہ ٹریفک پلان مرتب کرے۔ انہوں نے کہا کہ جلسہ کے لئے 120 فٹ چوڑا اور 50 فٹ طویل اسٹیج تیار کیا جائے گا جبکہ الیکٹرونک،پرنٹ اور سوشل میڈیا کے لئے علیحدہ اسٹیج بنائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ برس ہم نے یہ جلسہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے منعقد کیا تھا لیکن اس سال یہ جلسہ خالصتاً پیپلز پارٹی کا ہوگا اور پنڈال اتنا ہی طویل ہوگا جیسا گذشتہ برس تھایہ اطلاعات بھی ہے کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کراچی کے حوالےسے جلسے میں کوئی بڑا اعلان کریں اِدھر سندھ حکومت اور وفاق کے درمیاں پانی،گندم،سمیت کئی مسائل پر اختلافات موجود ہیں سندھ حکومت نے پیاز کی برآمد پر پابندی لگانے والے وفاقی فیصلے کو مسترد کردیا۔ مشیرزراعت منظور حسین وسان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت پیاز برآمد کے یک طرفہ وفاقی فیصلے کو رد کرتی ہے۔ سندھ کی پیداوار رواں سیزن سے 20 فیصد زائد ہوئی ہے۔

منظور وسان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر خزانہ کو زراعت کا کچھ بھی پتا نہیں ہے ان کا فیصلہ کسان اور ایکسپوٹرز کے لیے نقصان کا سبب ہوگا جبکہ وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ کا گیس کی بندش پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں گیس بحران ایک بار پھر سنگین ہوگیا ایل این جی کی درآمد میں تعطل حکمرانوں کی نااہلی اور ناکامی ہے سندھ میں نجی پاور کمپنیوں، صنعتوں اور سی این جی سیکٹر کو گیس کی بندش سے ہزاروں افراد بیروزگار ہوجائیں گےادھرپانی کی تقسیم کیلئے ارسا کے 3 فارمولے کو سندھ حکومت نے رد کردیا۔

مشیر زراعت منظور وسان نے کہا ہے کہ ارسا کے فیصلے کو مسترد اور 1991 آبی معاہدے کے تحت حصے کا پانی دینے کا مطالبہ کرتے ہیںارسا کا فیصلہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ اس فیصلے سے سندھ کی فصلیں تباہ ہونگی۔ منظور وسان نے وفاقی حکومت سے سوال کیا کہ سندھ 28 فیصد پانی کی کمی کیوں برداشت کرے وفاقی حکومت گندم سمیت دیگر زرعی بحران پیدا کرنا چاہتی ہے۔ مشیر زراعت نے کہا کہ 18 سالوں سے ارسا سندھ کو حصے سے کم پانی دے رہا ہے۔ ادھر گندم کی قیمت سے بھی متعلق صوبائی اور وفاقی حکومت ایک دوسرے کو آٹا مہنگا کرنے کا ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گندم سے متعلق وفاقی الزامات پر کہا کہ گزشتہ سال سندھ حکومت نے فی بوری 5000 روپے وفاق سے خریدنے کی مقرر کی تھی جس پر انھوں نے اعتراض کیا کہ قیمتیں کم کریں لیکن ہم نے نہیں کی اور آج وفاقی حکومت وہی گندم 6600 فی بوری امپورٹ کررہی ہے جسکا براہ راست فائدہ غیر ملکی آبادگاروں کو دیا جارہا ہے جبکہ مقامی آبادگارنظرانداز کیا گیا جبکہ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ سندھ حکومت گندم اور آٹے کے معاملے میں عوام پر ظلم کررہی ہےسندھ حکومت ہر سال عوام کے ٹیکس سے خریدی گئی سرکاری گندم بروقت ریلیز نہیں کرتی۔

ادھر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے سندھ کا دورہ کیا انہوں نے کراچی آمد کے موقع پر ادارہ نورحق میں کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں جماعت اسلامی کے نومنتخب نمائندوں کے ساتھ ایک نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سمیت پنڈی اور نوشہرہ میں کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں جماعت اسلامی کی پیش رفت اور کامیابی سے پورے ملک کو حوصلہ اور جذبہ ملا ہے،نئے مواقع اور امکانات پیدا ہوئے ہیں، جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے عوام کے اعتماد پر پورا اتریں گے۔