برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی کے فیصلے کے بعد 25 لاکھ سے زائد یورپی شہریوں نے دوبارہ ریفرنڈم کے لئے درخواست دے دی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق کوئی بھی پٹیشن جس میں ایک لاکھ سے زائد لوگوں کے دستخط ہوں، پارلیمنٹ میں اس پٹیشن کو زیر بحث لایا جائے گا۔
سرکاری ویب سائٹ کے مطابق زیادہ دستخط کرنے والے افراد کا تعلق خاص طور پر لندن اور ان علاقوں سے ہے جو یورپی یونین کے ساتھ رہنے کے حق میں تھےجبکہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کا کہنا ہے کہ کوئی دوسرا ریفرینڈم نہیں ہوگا۔
دوسری جانب ریفرینڈم کے نتائج پر نوجوان طبقہ کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کے برطانیہ سے علیحدگی کے فیصلے کے حق میں 61 فیصد عمر رسیدہ لوگوں نے جبکہ اس کی مخالفت میں 75 فیصد نوجوان طبقے نے ووٹ دیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ان ضعیف لوگوں کو نوجوانوں کے مستقبل کے فیصلے اپنی مرضی سے کرنے کا اختیار نہیں۔ نوجوان طبقے نے حکومت سے دوبارہ ریفرنڈم کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصول کے مطابق’اگر 60 فیصد ووٹ یورپی یونین اور برطانیہ کی علیحدگی کے حق میں یا مخالفت میں آئیں اور ٹرن آوٹ 75 فیصد سے کم ہو تو دوبارہ ریفرنڈم کروایا جاسکتا ہے‘