• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رئیل اسٹیٹ: کالادھن روکنے کیلئے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم

Real State Income Tax Ordinance Amended
ملک میں پراپرٹی کے کاروبار میں کالے دھن کے استعمال اور اربوں کی ٹیکس چوری روکنے کےلیے انکم ٹیکس آرڈیننس میں اہم ترمیم کردی گئی ہیں۔

جنگ کے سینئرصحافی حنیف خالد کی رپورٹ کے مطابق یکم جولائی دوہزارسولہ سے نافذالعمل قانون سے ٹیکس چوروں کو بھاری جرمانے کے ساتھ ساتھ دوسال قید کی سزا بھی دی جاسکے گی ۔

انکم ٹیکس آرڈیننس مجریہ 2001ء کے سیکشن 68 میں فنانس ایکٹ 2016ء کے ذریعے ایک انتہائی اہم ترمیم کی گئی ہے جو یکم جولائی 2016ء سے نافذ العمل ہوگی ۔

ترمیم کے تحت صوبائی حکومتوں کے مقرر کردہ پراپرٹی اویلیوایشن ریٹ کی اہمیت ختم ہو جائے گی اور جو بھی شخص پراپرٹی میں سرمایہ لگائے گا اس کو اپنی پراپرٹی کی اویلیوایشن اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مقرر کردہ ویلیورز کے نئے میکانزم سے گزرنا پڑے گا۔

اسٹیٹ بینک کے مقررکردہ ایک یا ایک سے زیادہ ویلیورز اس پر غیرمنقولہ جائیداد کی حقیقی مارکیٹ ویلیو مقرر کریں گے جو ایف بی آر کا ان لینڈ ریونیو کا محکمہ اس کو ریفر کرے گا جبکہ یہاں محکمے سے مراد متعلقہ کمشنر ان لینڈ ریونیو ہوا کرے گا۔

اس اہم ترمیم سے موجودہ انفارمل اکانومی کا کافی حد تک قلع قمع ہو گا اور وہ کالا دھن جو ابھی تک ٹیکس نیٹ سے باہر ہے اس پر نہ صرف انکم ٹیکس کی ادائیگی لازمی ہو گی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ٹیکس چور کو قابل ادائیگی ٹیکس کے سو فیصد کے برابر جرمانہ بھی دینا پڑے گا جو ایڈیشنل ٹیکس کے علاوہ ہو گا۔اس کے ساتھ ہی ایسے ٹیکس چور کو سیکشن (192 اے) کے تحت پراسیکیوشن کا سامنا کر کے دو سال تک جیل بھی کاٹنا پڑے گی۔

ماہرین ٹیکس کے مطابق نئے ٹیکس میکانزم سے ٹیکس چوری جو کھربوں روپے کی پراپرٹی میں ہو رہی تھی وہ تیزی سے رک جائے گی اور غیرپیداواری سرمایہ کاری فیکٹریوں ،انڈسٹری اور کمرشل سرگرمیوں میں منتقل ہو جائے گی ۔

اس کے نتیجے میں مجموعی قومی پیداوار میں نہ صرف خاطر خواہ اضافہ ہو گا بلکہ روزگار کے نئے لاکھوں مواقع پیدا ہونگے ۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت ملک میں کالا دھن تقریباً 3000 ارب روپے سالانہ غیرمنقولہ جائیداد کی خرید و فروخت میں صرف ہو رہا ہے۔
تازہ ترین