• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Chinese Village In Europran City
رفیع عباسی......یورپ کے شہروں میں چینی باشندوں پر مشتمل اکثریتی علاقوں کا تذکرہ توپڑھا تھا لیکن اب اس خطے میں باقاعدہ ایک ’’چینی گاؤں‘‘ بھی وجود میں آگیا ہے جہاں چھوٹی ناک اور پستہ قامت چینیوں کی بجائے یورپی باشندے گھومتے پھرتے دکھائی دیتے ہیں۔

اس گاؤں کا قیام برسلز کے لیگے صوبے اور چین کے صوبے فیوجیان کے مابین تیس سالہ دوستی یا جڑواں رشتے کی سالگرہ کے موقع پر عمل میں آیا ہے۔

چائنا ٹاؤن کو عوام کی تفریح کے لیے رواں سال 9جون کو کھولا گیا ہےجس میںچار روز کے دوران تقریباً بیس لاکھ افرادنے یہاں کی سیر کی۔

زیادہ ترافراد نے چین کے روایتی رقص ’’ڈریگون ڈانس‘‘ کو بہت پسند کیا ہے۔ ان کا اس بارے میں کہنا ہے کہ چینی رقاصوں کا روایتی ملبوسات زیب تن کرکے رقص کا خوب صورت مظاہرہ، ہمارے لیے ایک عجوبے کی حیثیت رکھتا ہے۔

یورپ میں بنائے گئے اس چینی قصبے میں ایک مارکیٹ بھی قائم کی گئی ہے جس میں مشرق بعید میں استعمال ہونے والی مختلف اشیاء ، بچوں کے کھلونے، چین میں پہنے جانے والے مرد و خواتین کے ملبوسات، زیورات، چینی جڑی بوٹیوں سے بنائی جانے والی خواتین کے بناؤ سنگھار کی اشیاءاور چینی ہربل ادویات رکھی گئی ہیں۔

یہاں تفریح کی غرض سے آنے والے افراد کی دل چسپی کے لیے چین میں قدیم دور میں استعمال ہونے والے آلات حرب، نوادرات، ماہی گیری میں استعمال ہونے والے آلات، چینی گھروں کے نمونے رکھے گئے ہیں۔

شائقین کی دلچسپی کے لیے یہاں ایک سینما گھر بھی بنایا گیا ہےجس میں فیوجیان کی تہذیب و ثقافت، قدیم رسم رواج، وہاں کے طرز حیات اور روزمرہ زندگی سے متعلق، فلموں کے ذریعے معلومات فراہم کی جائیں گی۔

گاؤں میں چین کے قدیم کھیل ،مارشل آرٹ کے مظاہرے کے لیے بھی جگہ مخصوص کی گئی ہے۔ یہاں چین کا مقبول عام کٹھ پتلی کا کھیل بھی بہت مقبول ہورہا ہے ۔

چینی سرکس دنیا بھر میں مقبول ہے، فیوجیان سے اس کے لیے خاص طور سے فن کاروں کو مدعو کیا گیا ہے ۔
تازہ ترین