کراچی میں اپنی چھت کا حصول جائیداد کی آسمان کو چھوتی ہوئی قیمتوں کے باعث مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہےشہر کی سینکڑوں عمارتیں انتہائی مخدوش ہیں لیکن عوام آج بھی ان میں رہنے پر مجبور ہیں۔
کراچی جیسے شہر میں ایک آشیانہ بنانا اب ہر کسی کے بس کی بات نہیں رہی ۔ مکانوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور لینڈ مافیا نے غریب کے لیے اپنی چھت کا حصول ایک بھیانک خواب بنادیا ہے۔سچ جانیں تو عام آدمی اب صرف ہوائی قلعے ہی بنا سکتا ہے ۔
شہر کے مختلف علاقوں میں کئی خاندان اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر انتہائی مخدوش عمارتوں میں رہنے پر مجبور ہیں جو کسی بھی وقت سنگین حادثے کا سبب بن سکتا ہے ۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے تیز بارشوں کی پیشگوئی کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے ایک بار پھر شہر کی تین سو سے زائد مخدوش اور ناقابل استعمال عمارتوں کو خطرناک قرار دے کر فوری خالی کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں ۔
مگر ایک عام آدمی کا سوال یہ ہے کہ جب تک حکومت عوام کو چار دیواری فراہم نہ کرے تو یہ بیچارے کہاں جائیں اور کس کے سہارے اپنا سائبان چھوڑیں۔۔؟؟