• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انڈونیشیا میں پاکستانی کو ناکردہ گناہ پر سزائے موت کا حکم

Pakistani Sentenced To Death For Crimes In Indonesia
انڈونیشیا میں پاکستانی شہری کو ناکردہ گناہوں پر سزائے موت کا حکم سنا دیا گیا ۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹر ز کے مطابق ذوالفقار علی کو جمعہ 29جولائی کو انڈونیشیا میں پھانسی دی جائے گی۔ بھارتی شہری نے ذوالفقار علی پر ہیروئن اسمگل کرنے کا الزام لگایا ، پھر الزام واپس لے لیا ۔

برطانوی انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی ۔ پاکستانی دفترخارجہ سے سفارتی کوششیں بھی جاری ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے پاکستانی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ انڈونیشیا میں اپنے شہری کو منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں دی جانے والی سزائے موت کو رکوانے کی کوشش کرے۔

انڈونیشیا میں قید 52 سالہ پاکستانی شہری ذوالفقار علی کو پیر 25 جولائی کے روز جاوا جزیرے پر ایک جیل میں منتقل کر دیا گیا جہاں اسے سزائے موت دے دی جائے گی۔

انڈونیشیا کے حکام نے پاکستان کو مطلع کیا ہے کہ سزائے موت پر عمل درآمد ہر صورت میں کیا جائے گا۔ اس مجرم کے اہل خانہ کے مطابق انہیں بتایا گیا ہے کہ جلد ہی ذوالفقار علی کو فائرنگ اسکواڈ کے حوالے کر دیا جائے گا۔

جاوا جزیرے میں نوساکامبانگن نامی جیل میں موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جاتا ہے اور اب ذوالفقار علی کو اسی جیل میں پہنچا دیا گیا ہے۔

حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیموں بشمول ایمنسٹی انٹرنیشنل نے علی پر جرم ثابت ہونے اور پوری عدالتی کارروائی پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ علی سے اعتراف جرم کے لیے اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس پر چلایا جانے والا مقدمہ شفاف نہیں تھا۔

جسٹس پراجیکٹ پاکستان نامی غیر سرکاری تنظیم کے قانونی امور کی ڈائریکٹر مریم حق کے مطابق’اسے بے انتہا تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس کے بنیادی قانونی حقوق مہیا نہیں کیے گئے۔ علی کے مجرم ہونے کے مقابلے میں بے گناہ ہونے سے متعلق زیادہ مضبوط شواہد اور دلائل موجود ہیں۔ اب وقت ہے کہ صدر پاکستان اپنے مسلم اتحادی ملک سے اپیل کریں اور ایک معصوم پاکستانی کی جان بچائیں۔‘‘
تازہ ترین