• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

12 مئی 2007ء کراچی کی تاریخ کا خون آشام دن

12 May 2007 Bloody Day In History Of Karachi
12مئی 2007ءکراچی کی تاریخ کا ایک خون آشام دن تھا،تفتیشی افسران کو وسیم اختر سے 12مئی کے حوالے سے بھی پوچھ گچھ کی اجازت دی گئی ہے۔

12مئی 2007ءکوکراچی کی سڑکوں پر بے گناہوں کا خون بہہ رہا تھا اور قانون یا اس کی عملداری نام کی کوئی چیز کم از کم موجو د نہیں تھی۔

مشرف دور میں چیف جسٹس بحالی تحریک اپنے عروج پر تھی اور معزول چیف جسٹس مختلف بار کونسلوں کی دعوت پر مختلف شہروں کے دورے کر رہے تھے، ایسے میں کراچی سے ملنے والی دعوتوں پر 12مئی کی تاریخ کراچی کیلئے مقرر کی گئی۔

11 مئی کی رات ہی ایئرپورٹ سے شہر کو جانے والے تمام راستے کنٹینرز لگا کر بند کردئیے گئے، سند ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے اطراف بھی راستے مسدود کردئیے گئے۔

معزول چیف جسٹس ایئرپورٹ پہنچے اور رات تک ایئرپورٹ میں ہی محصور رہنے کے بعد گورنر سندھ کے حکم پر صوبہ بدر کردیئے گئے،لیکن شہر میں عدلیہ بحالی تحریک کیلئے نکلنے والی ریلیوں پر فائرنگ کے واقعات پیش آتے رہے۔

شہر گولیوں کی تڑتڑاہٹ سے گونجتا اور بارود کی بو سے بھبکتا رہا، زخمی سڑکوں پر تڑپتے رہے اور ایمبولینسوں کو پہنچنے میں دشواریاں ہوتی رہیں، اس ایک روز میں 50کے قریب لوگ مارے گئے، کئی درجن زخمی ہوئےجن کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے تھا۔

اس وقت کے مشیر داخلہ وسیم اختر نے جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں مؤقف اختیار کیا تھاکہ کنٹینرز ان کے حکم پر سیکیورٹی کے مقصد کے لیے لگائے گئے تھے۔
تازہ ترین