• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گجر خان ، ملزمان نےفلمی اندازمیں پولیس کو تگنی کا ناچ نچادیا

Gujar Khan Police Arrested Accused Three Times Dancing Film Style
افضل ندیم ڈوگر....گجر خان میں آج صبح فلمی طرز کی کارروائی میں پولیس کو دو گھنٹے تک تگنی کا ناچ نچانے والے دو ملزمان شرابی نکلے جنہیں دہشت گردی، طلبہ کو لے جانے والے رکشہ کو ٹکر مارنے، فائرنگ کرکے شہری کو زخمی کرنے، کار چھیننے، پولیس مقابلے اور شہریوں کو مصیبت میں ڈالنے جیسے کئی مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اے ایس پی گجر خان ایاز عمرانی نے جیو نیوز کو بتایا کہ ثوابی سے تعلق رکھنے والا ریاض علی اپنے دوست ساجد کے ہمراہ گجر خان میں اپنے چچا عصمت سے ملنے آیا تھا جو رات میں سرشریف میں واقع چچا کے گھر کی بجائے سڑک پر کار کھڑی کرکے شراب نوشی کرتے رہے اور کار میں ہی سوگئے۔

ایاز عمرانی کے مطابق صبح سویرے گلی میں مشکوک کار کی موجودگی کی اطلاع ملنے پرپولیس پہنچی تو ملزمان نے فائرنگ کردی۔ اس دوران پولیس نے کارروائی کرکے ایک ملزم ساجد کو گرفتار کرکے پستول برآمد کرلیا جبکہ ان کی کار بھی قبضے میں لے لی جبکہ ملزم ریاض علی فرار ہوگیا جس نے اسی علاقے سے ایک شہری سے کار چھین لی۔

اے ایس پی گجر خان کے مطابق پولیس نے ملزم کا تعاقب کیا تو تیز رفتاری کے دوران ریاض نے اسکول کے بچے لے جانے والے ایک رکشہ کو ٹکر مار دی جس سے رکشہ میں سوار دو طالبعلم زخمی ہوگئے۔

اے ایس پی ایاز عمرانی کے مطابق مزید تعاقب کرنے پر ملزم نے فلمی انداز میں پولیس پر بھی فائرنگ کی جس سے پولیس تو محفوظ رہی لیکن ایک راہ گیر گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگیا۔

پولیس کے مطابق ملزم چھینی گئی کار کو فلمی انداز میں گجر خان کی سڑکوں پر گھماتا اور فائرنگ کرتا رہا۔ پولیس کی جانب سے گھیراؤ کرنے پر ملزم نے کار جی ٹی روڈ کے وسط میں کھڑی کردی جس سے ٹریفک جام ہوگیا۔ اس دوران مزید پولیس پہنچی تو ملزم نے ہوائی فائرنگ شروع کردی، تاہم پولیس نے جوابی فائرنگ کرکے اسے ہلاک کرنے کی بجائے آنسو گیس استعمال کرکے ملزم ریاض کو زندہ پکڑلیا۔

اے ایس پی ایاز عمرانی کے مطابق دونوں ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے خلاف گجرخان میں دہشت گردی پھیلانے، طلبہ کو لے جانے والے رکشہ کو ٹکر مارنے، فائرنگ کرکے شہری کو زخمی کرنے، کار چھیننے، پولیس مقابلے اور شہریوں کو مصیبتمیں ڈالنے جیسے مختلف مقدمات درج کئے جارہے ہیں۔

ایاز عمرانی کے مطابق ابتدائی تفتیش کے دوران اگرچہ ملزمان دہشت گردی ظاہر نہیں ہورہے اور نہ ہی کسی سیاسی یا کالعدم تنظیم کے رکن ہیں اور عام نوعیت کے کرمنل معلوم ہورہے ہیں لیکن ملزمان کے خلاف درج مقدمات میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی جارہی ہیں۔

پولیس اس سلسلے میں مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
تازہ ترین