• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریتا پریتم آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ

Amtra Pretam Still Alive In The Hearts Of Fans
پنجابی زبان کی پہلی شاعرہ ،ناول نگار اور کہانی نویس امرتا پریتم کو بچھڑ ے تو کئی برس بیت گئے مگر وہ آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

بھارت اور پاکستان دونوں ملکوں کے ادبی حلقوں میں یکساں طور پر مقبول امرتا پریتم 31 اگست 1919کوگوجرانوالہ میں پیدا ہوئیں اور انتقال 31 اکتوبر 2005ء کو نئی دہلی میں ہوا۔

وہ مظلوم عورت کی مضبوط ترجمان بنیں، اپنے قلم کے ذریعے امن اور محبت کا بھی پیغام دیا، یہی وجہ ہے کہ آج بھی امرتا کے چاہنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے اپنی شاعری کو ایسے الفاظ دیئے کہ سننے اور پڑھنے والے کو اپنے سحر سے نکلنے نہ دیا۔ امرتا پریتم کے ناول ’پنجر‘ پر اسی نام سے بالی ووڈ ایک فلم بھی بنائی گئی، جس میں برصغیر کی تقسیم کے دوران ہندو مسلم تعلقات کے درمیان پیدا شدہ تناؤ کو موضوع بنایا گیا۔

ان کی تصانیف میں ’اج آکھاں وارث شاہ نوں‘،’ پنجر‘، ’ڈاکٹر دیو‘،’ ساگر اور سیپیاں‘،’ رنگ کا پتہ‘، ’دلی کی گلیاں‘، ’تیرہواں سورج‘، ’کہانیاں جو کہانیاں نہیں‘،’ کہانیوں کے آنگن میں‘ اور ان کی خود نوشت ’رسیدی ٹکٹ ‘کے نام خصوصاً قابل ذکر ہیں۔
تازہ ترین