• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
First Debate Between Hillary And Trump
امریکی صدارتی امیدواروں ہلیری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان آج پہلا مباحثہ ہوگا جسے ٹی وی پر براہ راست دکھایا جائے گا، امریکا میں سب کی نظریں آج کے مباحثے پر ہیں اور میڈیا میں اس پر کافی بات ہوئی ہے۔

آج کا مباحثہ امریکی ریاست نیو یارک میں واقع ہوفسٹرا یونیورسٹی میں ہو رہا ہے اور این بی سی کے اینکر لیسٹر ہولٹ میزبانی یا ماڈریٹر کے فرائض انجام دے رہے ہی، اندازوں کے مطابق اس کو ایک کروڑ کے قریب لوگ دیکھیں گے جبکہ دونوں امیدواروں کے درمیان دوسرا مباحثہ 9 اکتوبر اور آخری 19 اکتوبر کو ہونا ہے۔

اس بار الیکشن میں حصہ لینے والے امریکی صدارتی امیدواروں کی خاص بات یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ’آؤٹ سائیڈر‘ ہیں، وہ رپبلکن پارٹی کے امیدوار نہیں تھے اور اپنی کامیابی کے بعد نامزد ہوئے جب کہ ہلیری کلنٹن اس عہدے کے لیے پہلی خاتون امیدوار ہیں۔

ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا منہ پھٹ انداز ان کی مقبولیت کی ایک بڑی وجہ بنی ہے لیکن جب سے ان کی نامزدگی پکی ہوئی ہے ان کے بیانات میں نمایاں فرق آیا ہے اور ان کا رویہ نسبتاً محتاط ہوا ہے لیکن ٹرمپ آج کی بحث میں کس طرح کا رویہ اختیار کریں گے؟ اس کے لیے ان کی تیاری کس قسم کی کرائی گئی ہوگی؟ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر خوب چرچا ہورہا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق ہلیری کلنٹن بہت سنجیدہ امیدوار ہیں اور کبھی کبھی ٹیلی ویژن سے ان کے بارے میں یہ تاثر ملتا ہے کہ جیسے وہ ایک استانی ہیں، تجزیہ کاروں کے مطابق کلنٹن بہت مضبوط امیدوار ہیں، بہت تجربہ کار ہیں اور پالیسی کو بہت اچھی طرح سے جانتی ہیں اور اگر پالیسی پر بات ہوتی ہے تو ان سے زیادہ کوئی نہیں جانتا ۔

تجزیہ کار اس بات کو مانتے ہیں کہ اگر ٹرمپ نے اپنی کوششوں سے مباحثہ کا رخ بدل دیا اور وہ بات کو پالیسی سے دور لے جاتے ہیں تو پھر ٹرمپ کے جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں کیونکہ ٹرمپ لڑاکو قسم کا مباحثہ کرنے والے ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ مباحثے کا رُخ کس جانب جاتا ہے۔
تازہ ترین