• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کی پاکستان کی تجارت کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش

India Tries To Damage Trade Of Pakistan
پاکستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی خلاف آواز اٹھانے پر بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے،بھارت نے پاکستان مخالف پراپیگنڈے اور سندھ طاس معاہدے کے بعد پاکستان کی تجارت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جائزہ اجلاس بلالیاجو 29 ستمبر کو ہوگا، بھارتی میڈیا نے دعویٰ کيا ہے کہ نریندر مودی پاکستان کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے کا درجہ واپس لے سکتے ہیں، بھارت نے پاکستان کو انتہائی پسندیدہ ملک کا درجہ 1996ء میں دیا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پسندیدہ ملک کا درجہ واپس لینے میں بھارت کا ہی نقصان ہو گا، نریندر مودی حکومت کا رویہ پاکستان کے خلاف جارحانہ ہے اور یہ رویہ صرف سرحد پر نہیں بلکہ لگتا ہے کہ زندگی کے ہر شعبے تک اسے بڑھایا جارہا ہے،مودی سرکار اب پاکستان سے انتہائی پسندیدہ ملک کا درجہ بھی واپس لینے پر غور کر رہی ہے۔

نریندر مودی سرکار پاکستان کے خلاف ایک کے بعد ایک محاذ کھول رہی ہے، پانی بند کرنے کی دھمکی کے بعد، بھارت حکومت 1996ء میں پاکستان کو تجارت کے لیے انتہائی پسندیدہ ملک کا درجہ واپس لینے پر سوچ بچارکر رہی ہے۔

بھارت سمجھتا ہے کہ اس کا یہ قدم پاکستانی تجارت پر منفی اثرات مرتب کرے گا تاہم پاکستانی تاجروں کا کہنا ہے کہ نہ پاکستان کو انتہائی پسندیدہ ملک قرار دیے جانےکا فائدہ تھا اور نہ اسے ختم کرنے کا نقصان ہوگا۔

مالی سال 2016ء میں بھارت نے پاکستان سے 40 کروڑ ڈالر کا مال خریدا اور بدلے میں پاکستان کو ایک ارب 80کروڑ ڈالر کا مال بیچا، کوئی مودی سرکار کو سمجھائے کے ان کے اس فیصلے کا اثر انہیں کو نقصان پہنچائے گا۔

اطلاعات کے مطابق مودی سرکار 29 ستمبر کے اجلاس میں انتہائی پسندیدہ ملک کے درجے کو واپس لینے کا فیصلہ کرے گا، بھارت کا جنگی جنون اس درجے پر پہنچ چکا ہے کہ اس فیصلے سے وہ اپنے تاجروں کو ہی نقصان پہنچانے پر کمر بستہ ہے۔
تازہ ترین