• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آرمی چیف کی ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ روابط بڑھانے کی خواہش

Army Chief Willing To Develop Contacts With Member Parliamentarians
آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ روابط بڑھانا چاہتے ہیں۔

مسلح افواج ملکی سیکیورٹی پر بریفنگ اور درکار دستاویزات بھی دینا چاہتی ہیں تا کہ وہ دنیا میں پاکستان کےدہشت گرد ملک ہونے کا تاثر ختم کریں، آرمی چیف کہتے ہیں جہاں بھی تعاون درکار تھا، وزیر اعظم اور حکومت نے فراہم کیا ۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی دفاعی پیدوار کے ارکان نے خواجہ سہیل منصور کی قیادت میں جی ایچ کیو کا دورہ کیا، ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے خطے کی سیکیورٹی صورتحال اور بھارتی جارحیت پر تفصیلی بریفنگ دی،اس دوران آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی موجود رہے۔

دفاعی کمیٹی کے ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے خواہش ظاہر کی کہ وہ ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ روابط بڑھانا چاہتے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ مسلح افواج ارکان پارلیمنٹ کو ملکی سیکیورٹی پر بریفنگ اور درکار دستاویزات فراہم کرنا چاہتی ہیں تاکہ ارکان پارلیمنٹ جب بیرون ممالک دوروں پر جائیں تو انہیں اصل حقائق معلوم ہوں، وہ دنیا پر واضح کر سکیں کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں نہیں اور یہ بتا سکیں کہ کون سی دشمن قوتیں کس طرح پاکستان کے خلاف کام کر رہی ہیں ۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ افغانستان سرحد کی افغان فوج نگرانی نہیں کرتی بلکہ افغان ملٹری پولیس یہ کام کر تی ہےاور وہ بھی بعض مقامات پر 220 کلومیٹر علاقے میں موجود نہیں ہوتی۔

کمیٹی ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے واضح کیا کہ وہ بار بار کہہ چکے ہیں کہ کراچی آپریشن ہو یا کومبنگ آپریشنز، یہ کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردوں، ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث تنظیموں اور افراد کے خلاف ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایم کیوایم کے رکن اور کمیٹی سربراہ خواجہ سہیل منصور اور پیپلز پارٹی کے رکن شبیر بجارانی نے کراچی میں امن ہونے کا اعتراف کیا اور مسلح افواج کے کردار کو سراہا۔

آرمی چیف نے کہا کہ جہاں بھی تعاون درکار تھا وزیر اعظم اور حکومت نے فراہم کیا ہے، آپریشن ضرب عضب بھرپور سیاسی حمایت کے باعث کامیاب ہوا ہے،اب باقی کام سول حکومتوں نے کرنا ہے۔
تازہ ترین