• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حلب کی ایک اور دلخراش تصویر،ہر آنکھ اشکبار

+1
+4
مدیحہ بتول....حلب میں فضائی حملوں سے بڑے پیمانے پرجانی نقصان کا سلسلہ جاری ہے۔ایک کے بعد ایک معصوم بچے کی دل ہلانے والی تصویریں اور ویڈیو منظر عام پر آرہی ہیں۔ایسے میں پھرایک معصوم چہرےنے دنیا کو اشکبار کر دیا ۔

یہ معصوم چہرہ روس کے ظلم و ستم کا نشانہ بننے والی نوزائیدہ ،یتیم بچی کا ہےجس کو دو روز قبل ملبے کے نیچےسے زندہ بچا لیا گیا۔

فقط تیس روز کی معصوم بچی دو گھنٹے ملبے تلے دبی رہی ۔ فضائی حملوں کے بعد ملبے میںکھدائی کے دوران ا بو کفاہ نامی رضاکار نےجب ننھی بچی کو دیکھا تو وہ جذبات پر قابو نہ پا سکا ۔ اس نے بے اختیار بچی کو گلے سے لگا لیا اور روپڑا۔

اس روتی بلکتی بچی کے چہرے پر زخموں اور چوٹوں کے کئی نشانات تھے، چہرہ خون آلودہ تھاتاہم اسے اسپتال روانہ کردیا گیا۔

جب یہ دلخراش فوٹیج بی بی سی پر لائیو ٹیلی کاسٹ کی گئی تو نیوز ریڈر،کیٹ سلورٹن کی آنکھیں بھی آنسوؤں سے چھلک پڑیں۔اگلی خبررپورٹ کرنے تک ان کے رخساروں پر آنسو دیکھے جا سکتے تھے ۔

بعد ازاں کیٹ سلورٹن نے اپنے جذبات کے بارے میں ٹوئٹ کیا کہ’’میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔میرا کام غیر جانب دارانہ ہے مگر میں بھی انسان ہوں‘‘۔

روس کے شام پروحشیانہ بم دھماکے کی مہم تقریباً ایک سال سے جاری ہے۔ ایک بین الاقوامی این جی او کےاعدادو شمار کے مطابق، اکیس سے چھبیس ستمبر کے دوران وسطی حلب کے اسپتالوں میں دو سو اٹہتر لاشیںلائی گئیں جن میں چھیانوے بچے شامل تھے جبکہ آٹھ سو بائیس سے زائد زخمیوں کو اسپتال پہنچایا گیا جن میں دو سو اکیس بچے شامل ہیں۔

وسطی حلب کے تمام انتہائی نگہداشت یونٹس مکمل بھر چکے ہیں اور اب حال یہ ہے کہ ان زخمیوں میں سے کوئی مرتا ہے تو دوسرے کے لیے جگہ بنتی ہے۔اسپتال کا عملہ روز بیس گھنٹے کی ڈیوٹی انجام دے رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، مشرقی حلب میں اس وقت صرف 35 ڈاکٹر موجود ہیں اور اسپتالوں میں طبی سامان مہیا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
تازہ ترین