• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کی جانب سے کرائی گئی اس یقین دہانی سے کہ ان کا ملک یمن میں فوری جنگ بندی کے لیے تیار ہے ،مسلم دنیا میں برسوں سے جاری ایک ہولناک خوں ریزی کے خاتمے کا خوش آئند امکان روشن ہوا ہے۔ سعودی وزیر خارجہ نے گزشتہ روز لندن میں میڈیا کے نمائندوں کو غیرمبہم الفاظ میں بتایا کہ ہم کل ہی سے جنگ بندی کے خواہاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن میں جنگ بندی سب ہی چاہتے ہیں لیکن سعودی عرب اور اس کے اتحادی سب سے بڑھ کر اس کے خواہشمند ہیں ۔صنعاء میںایک جنازے کے شرکاء پر بمباری کے حالیہ واقعے کے بارے میں سوال کیے جانے پر انہوں نے وضاحت کی کہ سعودی عرب یمن میں جاری تنازع میں انسانی حقوق کی پاسداری میں بہت محتاط ہے اور جنازے کے شرکاء پر بمباری کے ذمہ داروں کو سزا دینے کے علاوہ بمباری سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کو معاوضہ بھی دیا جائے گا۔واضح رہے کہ امریکہ اور برطانیہ نے اتوار کویمن میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی پر زور دیا تھا اور سعودی وزیر خارجہ نے اس مطالبے کا فوری اور مثبت جواب دے کر ثابت کیا ہے کہ ان کا ملک یمن میں قیام امن کے لیے پوری طرح سنجیدہ اور مخلص ہے۔ تاہم انہوں نے ماضی کے تجربات کی روشنی میں بجا طور پراس ضرورت کا اظہار بھی کیا ہے کہ جنگ بندی ہوجانے کے بعد دوسرے فریق کو اس کی خلاف ورزی سے روکنے کا یقینی بندوبست بھی کیا جائے ۔ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو اس کا اہتمام کرنا چاہیے ۔حال ہی میں امریکی وزیرخارجہ جان کیری کہہ چکے ہیں کہ اگر یمن کے متحارب فریق جنگ بندی قبول کرلیں تو پھراقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اس کا وقت اور طریق کار طے کریں گے۔ تاہم جنگ بندی کے ساتھ ساتھ یمنی حکومت اور حوثی قیادت کے درمیان اختلافات کے تصفیے کے لیے بامقصد مذاکرات کا اہتمام بھی ضروری ہے جبکہ قیام امن کے لیے عالمی برادری کی کوششوں کو کامیاب بنانے میں مکمل تعاون کرنا دونوں فریقوں کی یکساں ذمہ داری ہے۔


.
تازہ ترین