• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

علاج نہ ہو تو الرجی دمہ میں بدل سکتی ہے،ماہرین

Allergy May Convert Into Asthma
موسم بدلتے ہی مختلف اقسام کی الرجی بھی زور پکڑ لیتی ہیں،ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ناک کی الرجی سے متاثرہ 88 فیصد بچے نیند کے مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں، علاج نہ ہو تو الرجی دمہ میں بدل سکتی ہے۔

موسم کروٹ لے توبہت سے لوگ مختلف اقسام کی الرجیز کاشکار ہو جاتے ہیں،جن میں ناک میں ورم، سوجن، ناک اور آنکھوں سے پانی بہنا، چھینکیں آنا، ناک بند ہوجانا اور ناک میں کھجلی جیسے مسائل شامل ہیں، جو رائنائٹس یعینی ناک کی الرجی کی علامات ہیں۔

ماہر الرجی ڈاکٹر جواد احمد کہتے ہیں کہ دمے کے 80 فیصد مریضوں میں ناک کی الرجی ملتی ہے اور 50 فیصد مریض جن میں ناک کی الرجی ہو ان میں چانس یہی ہوتا ہے کہ وہ استھما کی طرف چلے جائیں گے۔

ماہرین صحت کہتے ہیں کہ ناک کی الرجی کے مسائل صرف ناک اور آنکھوں تک محدود نہیں رہتے بلکہ متاثرہ فرد کے سیکھنے، سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔

اگر علامات سیزن سے مبرا ہو جائیں تو اس کو مستقل الرجی کہتے ہیں، ناک کی الرجی کا علاج 3 مرحلوں میں ہوتا ہے، بچاؤ یعنی کیور، دوائیوں کےذریعے اور ویکسین۔

ماہرین کے مطابق خصوصاً بدلتے موسم میں سگریٹ کا دھواں، دھول، مٹی، مخصوص درخت، گھاس پھوس، جانوروں کے بال، قالین سمیت الرجی پیدا کرنے والی دیگر اشیاء سے احتیاط بہت سی پریشانیوں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔
تازہ ترین