• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئٹہ میں خودکش حملوں کے پیچھے چھپی کہانی سامنے آگئی

Find Out The Story Behind The Quetta Suicide Blast
کوئٹہ میں ہلاکت خیز دہرے خود کش حملوں کے پیچھے چھپی کہانی یہ ہے کہ چار عسکریت پسند تنظیموں میں قریبی تعاون کی وجہ سے دہشت گردوں کو اپنے ناپاک عزائم پورے کرنے میں مدد ملی۔ ورنہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان سے بچ سکتے تھے۔ داعش کے تربیت یافتہ درجن بھر سے زائد دہشت گرد افغان صوبے ننگر ہار کے ضلع کوٹ میں مبینہ تربیت مکمل کر کے کوئی 5ماہ قبل پاکستان میں داخل ہوئے۔

سیکورٹی حکام جو کوئٹہ خود کش حملوں کی تحقیقات میں ملوث ہیں، انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ داعش کے مقامی کمانڈرز بختیار اور عبدالخالق نے دہشت گردوں کو تربیت فراہم کی جو ازبک،تاجک اورافغان باشندے بتائے جاتے ہیں۔ دو خود کش حملہ آور تاجک اورایک گن مین افغان تھا۔ ایک تفتیش کار کے مطابق حملے میں ملوث دہشت گرد تنظیموں کو ملک کے اندر سے بھی حمایت حاصل ہونے کا شبہ ہے۔ انہیں افغانستان میں ایک شامی نژاد داعش کے بھرتی کار ابودرجانہ نے تربیت فراہم کی۔

وہ پاکستان میں خیبر اور کرم ایجنسیوں کے راستے داخل ہوئے اور بلوچستان میں طالبان لشکر جھنگوی، لشکر جھنگوی العالمی اورجماعت الاحرار کے مقامی کمانڈروں سے جاملے جنہو ں نے انہیں سہولتیں فراہم کیں۔ اس طرح یہ مذکورہ تمام دہشت گرد تنظیموں کی مشترکہ کارروائی تھی۔ جنہوں نے مختلف کالعدم تنظیموں کے چار درجن سے زائد دہشت گردوں کوپنجگور، پشین، کلی حسنی مستونگ اورکوئٹہ میں تربیت فراہم کی۔

العالمی کا ایک مقامی کمانڈر ضیاء اللہ عرف نواز عسکریت پسندوںکی بھرتیوں میں ملوث تھا۔ قبل ازیں بھارت، شام اور کینیڈا سے تعلق رکھنے والے بھرتیوں کے ذمہ داران کی پاکستان میں موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔

یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ کینیڈا کی دوہری شہریت رکھنے والے 5شامیوں اور ایک بھارتی باشندے کے جعلی دستاویزات پرافغانستان یا ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہونے کی اطلاع ملی جن میں فیرس اروری، اوتاری النجدی، اس کی بیوی صبا فخری، شکوری مصطفیٰ اس کی بیوی فریدہ، انکااسماہان اوربھارتی باشندہ سعید اسلم پاکستان میں داعش کے لئے کام کررہے ہیں۔

ڈھائی ماہ بعد لشکر جھنگوی کے کرتادھرتا احمد خان سمیت مذکورہ کالعدم تنظیموں کے کمانڈروں نے کراچی میں اسماعیلی اور بوہرہ برادریوں اورکوئٹہ میں ہزارہ برادری کو نشانہ بنانے کے منصوبے بنائے۔

مذکورہ تفتیش کار کے مطابق وہ کوئٹہ سول اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں خود کش حملہ آور داخل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ سانحے میں اس وقت 71افراد شہید ہوئے۔
تازہ ترین