• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ بادشاہت ہے یا جمہوریت ، کیوں راستے بند کئے ، عمران خان

Is It Democracy Or Kingdom Why Were Ways Closed Imran Khan
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ یہ بادشاہت ہے یا جمہوریت، کیوں راستے بند کیے، مجھے کس قانون کے تحت تقریباً نظر بند کیا گیا ہے، میں نے کون سا قانون توڑا ہے؟

بنی گالہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کنا ہے کہ نواز شریف نے کوہاٹ میں جلسہ کیا، ہمیں کیوں روکا جا رہا ہے، ہمارے گھر آنے والے تمام راستے بند کر دیئے گئے ہیں، نواز شریف کی وہ لوگ حمایت کر رہے ہیں جن کو ڈر ہے کہ ان کی بھی احتساب کی باری آ جائے گی۔

عمران خان کہتے ہیں کہ انہیں جمہوریت جب یاد آتی ہے، جب ان کے احتساب کی بات ہوتی ہے، جب تک زندہ ہوں اور جب تک نواز شریف کا احتساب نہیں ہوگا، تب تک انہیں نہیں چھوڑوں گا، ہمیں احتجاج سے کوئی نہیں روک سکتا۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے عدالت کے فیصلے کی دھجیاں اڑا دی ہیں، راولپنڈی کے اسکول اور میٹرو سروس کس نے بند کی ہے؟ آپ پولیس لائیں یا جو مرضی کریں عوام کا سیلاب نہیں رکے گا،اسلام آباد میں بتائیں گے کہ عوام کی طاقت کیا ہوتی ہے۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ جیل میں ڈالنا ہے ڈالو، نکل کر پھر تمہارا پیچھا کروں گا، جو عوامی ریلہ آئے گا وہ پولیس کو بہا کر ڈی چوک تک لے جائے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ نا مان کر حکومت منافقت کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یکم نومبر کو سپریم کورٹ میں ہر حال میں پیش ہوں گا، 31 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ وکلاء کی مشاورت سے کروں گا، یہ پچاس ہزار پولیس لگادیں ہمیں نہیں روک سکتے ۔

عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گولیاں چلانے والوں کو نہیں چھوڑیں گے، ان کو جیلوں میں ڈالیں گے،سب کو پتہ چل گیا ہے کہ نواز شریف کی جمہوریت صرف اپنی کرپشن بچانے کے لیے ہے۔

بنی گالہ میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران عمران خان کو ساتھی لقمے دیتے رہے، کبھی شاہ محمود قریشی اور کبھی جہانگیر ترین نے چیئرمین پی ٹی آئی کو بھولی ہوئی بات یاد دلائی۔
تازہ ترین