• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگلینڈ، قیدیوں کی ریکارڈ تعداد میں خودکشیاں

England A Record Number Of Inmates Commit Suicide
انگلینڈ اور ویلز کی جیلوں میں رواں سال ریکارڈ تعداد میں قیدیوں نے خودکشیاں کیں۔ پریزن ریفارم چیرٹی نے کہاہے کہ ہماری معلومات کے مطابق102 قیدیوں سے اپنی جان خود لی۔ یہ تعداد1978میں ریکارڈ کے اعزاز کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

دی ہاورڈ لیگ فار پینل ریفارم نے کہا کہ اسٹاف اور بجٹ، فنڈز کی کٹوتیوں نے قیدیوں اور جیلوں پر بڑا اثر ڈالا جس کی وجہ سے جیلوں میں پرتشدد واقعات، اموات میں اضافے کے ساتھ انسانی حالات خراب تر ہوگئے ہیں۔

حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ2500اضافی آفیسرز اور خصوصی اقدامات ان قیدیوں کے لئے کئے جائیں جو ذہنی عوارض کا شکار ہیں یا بہت کمزور ہیں۔

اس سے قبل2004ء میں سب سے زیادہ94 قیدیوں نے خودکشی کی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی ڈر پر جیلوں میں قیدیوں کی تعداد میں10فیصد اضافے ہوا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جیلوں میں خودکشیوں کا تناسب اسی حساب سے2004سے کچھ زیادہ ہے۔

ایک اندازے کے مطابق 830قیدیوں میں اوسطاً ایک نے خودکشی کی۔ دی ہاورڈلیگ نے یہ اعداد و شمار سینٹر فار مینٹل ہیلتھ کے ساتھ مشترکہ رپورٹ میں جاری کئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ جیلوں میں قیدیوں میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور قیدی جیل میں آنے کے23گھنٹے بعد ہی ہنگامہ آرائی کرتا ہے۔ ہاورڈ لیگ کے چیف ایگزیکٹو فرانسس کروک نے کہا کہ جیلوں میں قیدیوں کی خودکشی میں خاص اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سٹاف اور بجٹ فنڈز میں کمی کی وجہ سے سلاخوں کے پیچھے بند تمام قیدیوں کو چیک نہیں کیا جا سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے تشدد کے واقعات، خودکشیوں اور انسانی بدحالی میں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں زور دیا گیا کہ جیلوں کے لئے مراعات اور ارنڈ پرولیجز سکیمز کو ختم کیا جائے کیونکہ اس کے قیدیوں کی فلاح و بہبود پر برے اثرات پڑ رہے ہیں۔ اس سکیم کی وجہ سے قیدیوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کے بدلے مراعات اور آمدنی کے فائدے ملتے ہیں۔

اس سکیم کی وجہ سے قیدیوں کو فیملیز کے روابط، فزیکل ایکٹیوٹی اور دیگر سرگرمیاں محدود ہو جاتی ہیں۔

ماہ رواں کے اوائل میں ہزاروں پریژن آفیسرز نے سیفٹی پرتشویش کے حوالے سے احتجاج کیا تھا جس کے بعد جیلوں کی صورت حال سامنے آئی تھی۔ اس سے قبل دو ہائی پروفائل قیدیوں کے فرار کے واقعات بھی پیش ائے جن کو بعد میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ماہ رواں میں جسٹس سیکرٹری مائیکل گوو نے متنبہ کیا تھا کہ بہت زیادہ تعداد میں لوگوں کو جیل بھیجا جا رہا ہے جبکہ لارڈ چیف جسٹس لارڈ تھامس زیادہ تعداد میں قیدیوں کو جیل بھیجے بغیر سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

ماہ رواں کے اوائل میں جسٹس سیکرٹری لزٹرس نے 3.1بلین پونڈ کی سرمایہ کاری اگلے5 برسوں میں جیلوں میں کرنے کا وائٹ پیپر پیش کیا تھا جس میں زیادہ پریزن آفیسرز جیل آمد اور رخصتی پر قیدیوں کو ڈرگ ٹیسٹ اور گورنرز کے لئے زیادہ خود مختاری شامل تھی۔

حکومتی ترجمان نے کہا کہ حکومت قیدیوں کی ذہنی صحت کے معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیتی ہے۔ قیدیوں کی سپورٹ کیلئے فی الوقت ایسے بہت سے اقدامات موجود ہیں تاہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ بہتری کیلئے مزید اقدامات کئے جا سکتے ہیں۔ اسی لئے ہم نے پریزن آفیسرز کے لئے سپیشلسٹ مینٹل ہیلتھ ٹریننگ میں سرمایہ کاری کی ہے، پریزن سیفٹی کیلئے زیادہ فنڈز مختص کئے گئے ہیں اور جیلوں میں قیدیوں کی بڑھتی ہوئی خودکشیوں کو روکنے کیلئے سوسائیڈ اینڈ سیلف ہارم ریڈکشن پروجیکٹ کا آغاز کیا ہے۔
تازہ ترین